• news

درگزر یا مزید سزا؟

مکرمی! کچھ عرصہ پہلے جب پاکستان کرکٹ ٹیم کے تین کھلاڑی جو سپاٹ فکسنگ کیس میں سزا مکمل کرنے کے بعد دوبارہ کھیل کی طرف رجوع کرنے لگے۔ تو ملک میں یہ بحث چل نکلی کہ آیا ان کو ٹیم میں جگہ دینی چاہئے یا ان کو کرکٹ کھیلنے کی بھی اجازت ہوگی یا نہیں؟ مختلف قسم کی آرا اخبارات کی زینت بنتی رہیں۔ جب کوئی مجرم اپنی سزا پوری کر کے معاشرے میں جائے تووہ اپنے اس سیکھے ہوئے ہنر یا تعلیم سے اگر میرٹ پر پورا اترے تو اس کا وہ مناسب مقام ملنا چاہئے تاکہ وہ ایک باعزت زندگی دوبارہ سے شروع کرسکے۔ ان تینوں کھلاڑیوں نے اپنی اپنی سزا مکمل کرلی۔ اور متعلقہ اداروں سے کلیئرنس بھی مل گئی۔ پھر انہوں نے تو قوم سے معافی بھی مانگ لی ہے۔ اب اگر وہ اپنی محنت سے اپنے خاندان کی کفالت کرنے کے قابل ہونے جا رہے ہیں تو اگر ہم ان کی حوصلہ افزائی کی بجائے ان کی دل شکنی کرئینگے تو یہ انسانیت پر بھی ظلم ہی تصور کیا جائے گا۔ محمد عامر ماضی میں ایک میچ ونر بائولر رہے ہیں۔ خدا کرے کہ وہ نیک نیت، محنت اور ایمانداری سے اپنے کھیل اور اخلاق سے یہ ثابت کرائیں کہ وہ اب یا آئندہ بھی ایک میچ ونر بائولر بن کر ملک اور قوم کا نام روشن کرینگے۔ شنید ہے کہ سلمان بٹ اور محمد آصف بھی اس کوشش میں مصروف ہیں یا ہونگے یہ ذہن میں ضرور رکھیں کہ جو عرصہ ان تینوں نے جیل میں سزا کاٹی وہ عرصہ ان کے خاندانوں نے زندگی کیسے بسر کی ہوگی؟ اگر محنت اور لگن سے یہ زندگی میں کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں تو عوام کو کم از کم ان کی حوصلہ افزائی تو کرنا چاہئے۔ (افتخار احمد قریشی لاہور)

ڈاک ایڈیٹر

ڈاک ایڈیٹر

ای پیپر-دی نیشن