• news

خاندان میں سیاست کے جراثیم ہیں والدہ (ق) لیگ میں رہیں ریحام خان

لاہور( این این آئی) عمران کی سابق اہلیہ ریحام خان نے مستقبل میںسیاست میں آنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے خاندان میں سیاست کے جراثیم ہیں ۔ میری والدہ (ق) لیگ سے منسلک رہیں۔ میرے تایا ضیاءالحق دور میں گورنر تھے۔ بہن کہنے والے طلاق کے بعد جاسوس کہنے لگے، لوگوں کے منافقانہ رویے سے دل آزاری ہوئی۔ پاکستان آکر میرا خیال تھا کہ اگر ٹی وی پر ہٹ نہ بھی ہوئی تو 2013ءکا سونامی تو دیکھو لوں گی۔ پہلی طلاق کے بعد زندگی کے اکیلے گزارے دس سال بہت عزت سے گزارے۔ دو دفعہ طلاق شرعی لحاظ سے درست نہیں، جو کچھ ہوا وہ اللہ کی مرضی تھی۔ دعا کرتی ہوں کہ اللہ مجھے ہمت دے۔ میں نہیں چاہتی تھی کہ میرے بچے دیکھیں کہ جہاں نامناسب ماحول ہو وہاں گزارا کیا جائے۔ عمران سے علیحدگی کے بعد پاکستانی ٹی وی کو انٹرویو میں ریحام خان نے کہا کہ کم عمری میں شادی کی وجہ سے تعلیم ادھوری رہ گئی‘ لیکن میں راتوں کو چھپ کر پڑھتی تھی اور اپنی بیچلر کی ڈگری مکمل کی۔ پہلی طلاق کے بعد میرے پاس صرف تین سو روپے تھے۔ بنک اکاﺅنٹ نہ ہونے کی وجہ سے میرے پاس کریڈٹ کارڈ بھی نہیں تھا ۔ اس دوران میرے اوپر بہت مشکل وقت تھا‘ لیکن میں نے انگلینڈ کی سخت سردی میں بہت محنت کی۔ روزگا ر کے حصول کےلئے آن لائن اور ٹیلیفون پر رابطے کرتی تھی ۔ مجھے پہلی نوکری ایک ٹی وی چینل پر لیگل معاملات سے متعلق کو ہوسٹ کے طور پر ملی‘ لیکن میرا کام دیکھنے کے بعد میزبان کی چھٹی کر کے مجھے رکھ لیا گیا۔ میری ڈگری کو جعلی کہا جاتا ہے‘ لیکن مجھے براڈ کاسٹنگ کی ڈگری کی وجہ سے ہی نوکری ملی تھی ۔آغاز پر مجھے معاوضہ بھی نہیں ملا‘ لیکن میں نے ٹی وی انتظامیہ کو واضح کہا کہ میں شوق میں ٹی وی پر نہیں آرہی آپ دو ہفتے تک دیکھیں اگر آپ میرا کام پسند آئے تو معاوضہ دیں اور دو ہفتے بعد انہیں دوبارہ اس کی یاددہانی کرائی۔اس کے بعد بی بی سی میں نوکری ملی جو صبح چار بجے سے دوپہر بارہ بجے تک تھی اور اس میں مجھے بچوں کو دینے کےلئے وقت مل جاتا تھا ۔ پہلی طلاق کے بعد فیملی کا دباﺅ تھا کہ میں دوبارہ شادی کر لوں لیکن میں نے سوچا ہوا تھاکہ بچوں پر زیادہ توجہ دوں گی ۔ والد کی وفات کے بعد والدہ کی طبیعت ناساز رہنے لگی جس کے باعث پاکستان آنے کا پروگرام بنایا۔ میرا پاکستان میں ایک سال رہنے کا ارادہ تھا ۔بچوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتی۔ بچوں کے حوالے سے منفی اقدامات پر آواز بلند کی لیکن اسے بھی سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔
ریحام

ای پیپر-دی نیشن