ریلوے زمین کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل شدید ترین سست روی کا شکار
لاہور (میاں علی افضل سے) ریلوے زمین کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل شدید ترین سست روی کا شکار ہے۔ سندھ، بلوچستان اور کے پی کے میں تاحال سروے شروع نہیں ہو سکا۔ منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل کرنا ناممکن ہو گیا ہے جبکہ سیٹلائٹ سروے کے بعد ریلوے کی زمین میں 10سے 12ہزار ایکڑ بڑھنے کی توقع ہے۔ سروے کیلئے جانے والی ٹیموں پر حملوں کا خدشہ بھی بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔ سروے کے دوران عملہ کو محتاط رویہ اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تاخیر سے منصوبے کی لاگت بڑھنے کا بھی خدشہ بڑھ جائے گا، منصوبے کی تکمیل کے بعد پہلی بار ریلوے کی زمینوں کا مکمل ریکارڈ حاصل کیا جا سکے گا اور ان زمینوں کو آئندہ ہمیشہ کیلئے قبضہ گروپوں سے محفوظ بنا دیا جائے گا۔ ریلوے زمینوں کی کمپیوٹرائزیشن کا آغاز رواں سال اپریل میں شروع ہوا اسے مکمل کرنے کیلئے ستمبر 2016ء کا ٹائم فریم دیا گیا تھا۔ ابتدا میں تیزی سے آغاز ہوا لیکن منصوبے کے درمیان پیش آنے والی مشکلات کی وجہ سے کام سست روی کا شکار ہو گیا لاہور اور وزیرآباد کے علاقوں میں سروے ٹیم پر حملہ کیا گیا جس کے بعد ان مقامات کا سروے روک دیا گیا جبکہ اب سروے ٹیموں کیساتھ پولیس نفری لگانے پر غور کیا گیا لیکن تاحال حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا جبکہ بغیر سکیورٹی صوبائی دارالحکومت، ملتان، پنڈی و دیگر اضلاع میں سروے جاری ہے۔ سندھ اور بلوچستان میں زیادہ مزاحمت کا خدشہ ہے ریلوے کی جانب سے اب تک کئے گئے سیٹلائٹ سروے سے ریلوے زمین 1لاکھ 67ہزار ایکڑ سے بڑھ کر 1 لاکھ 80ہزار ایکڑ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ جس کی مالیت اربوں روپے بنے گی۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ منصوبے کی بروقت تکمیل کیلئے تمام تر کوششیں جاری ہیں۔ امید ہے کہ ٹائم فریم میں کام مکمل کر لیا جائے گا۔