نیب پنجاب اور خیبر پی کے میں بھی متحرک
نیب نے اربوں کی مبینہ کرپشن پر رانا مشہود کیخلاف تحقیقات تیز کر دیں، سپورٹس بورڈ کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔ بدعنوانی اور اختیارات کے تجاوز پر راجہ پرویز اشرف اور سابق سیکرٹری بجلی و پانی شاہد رفیع اور دیگر کیخلاف بھی انکوائری کی منظوری دیدی گئی۔
معیشت کی زبوں حالی اور عام آدمی کی بدحالی کا ایک سبب اعلیٰ سطح پر اربوں اور کھربوں کی کرپشن ہے۔ اس کرپشن میں بیورو کریٹس اور سیاستدان برابر کے شریک ہیں۔ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اے این پی اور ق لیگ کی اعلیٰ قیادتوں کیخلاف بھی میگا کرپشن کے مقدمات ہیں۔ نیب کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں ان پارٹیوں کی اعلیٰ قیادت کے نام کے سامنے کرپشن کی مالیت بھی درج کی گئی تھی۔ یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ حکمرانوں کیخلاف نیب کارروائی کرنے سے قاصر ہے یہ تاثر نیب کو اپنی نیک نامی کیلئے بھی دور کرنا ہو گا۔ سندھ میں نیب نے کرپٹ سیاستدانوں اور بیورو کریسی پر ہاتھ ڈالا تو سیاسی اشرافیہ نے طعنہ دیا تھا کہ کیا کرپشن صرف کراچی میں ہوتی ہے! اب لگتا ہے کہ نیب پنجاب اور خیبر پی کے میں بھی کرپٹ لوگوں کے خلاف متحرک ہوا ہے رانا مشہود کے ساتھ نیب نے آر پی پی پیز کرپشن کیس میں سابق وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف، سابق سیکرٹری پانی و بجلی شاہد رفیع، پیپکو کے دیگر افسروں اور میسرز ریشماں پاور جنریشن لمیٹڈ اور ینگ جنریشن پاور لمیٹڈ جبکہ عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں 700 ملازمین غیر قانونی طریقے سے بھرتی کرنے پر وائس چانسلر ڈاکٹر احسان علی، سابق رجسٹرار پروفیسر شیر علی خان، سابق ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈاکٹر محمد امین، سابق کنٹرولر امتحانات پیر عبدالجبار اور دیگر کیخلاف تحقیقات کی منظوری دی ہے۔نیب بلاامتیاز کارروائی کریگا تو یقیناً ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہوگا اور ہمیں قرضوں کی ضرورت نہیں رہے گی۔