اشرف غنی کے پھر بے بنیاد الزامات
افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے جرمنی کے دورے کے دوران چانسلر انجیلا مرکل سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو پاکستان کی جانب سے مسلط غیراعلانیہ جنگ کے باعث سنگین صورتحال کا سامنا ہے، اسلام آباد کیطرف سے پہلا قدم ایسی صورتحال کا خاتمہ ہونا چاہئے۔
پاکستان آج دہشتگردی کا شکار بنیادی طور پر افغانستان کی وجہ سے ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں امن کا قیام دونوں ممالک کے پرامن ہونے میں مضمر ہے۔ پاکستان اپنے بارڈر کے اندر دہشتگردوں کیخلاف اپریشن کر رہا ہے جس میں کامیابی اس لئے حاصل نہیں ہو سکی کہ دہشتگرد فرار ہو کر افغانستان چلے گئے یہاں بیٹھ کر وہ پاکستان میں دہشتگردی کی پلاننگ کرتے ہیں اور کبھی تو پاکستان کی سرحدی چوکیوں پر حملے بھی کر دیتے ہیں۔ افغانستان میں امن و امان کی صورتحال افغان انتظامیہ کے قابو میں نہیں تو اسکی ذمہ داری پاکستان پر قطعی عائد نہیں ہو سکتی۔ افغان سرزمین بھارت پاکستان کیخلاف استعمال کر رہا ہے۔ اشرف غنی بتائیں پاکستان کی سرزمین کون افغانستان کیخلاف استعمال کر رہا ہے؟اشرف غنی وزیراعظم نوازشریف سے ملتے ہیں تو دوستی کی باتیں کرتے ہیں انجیلا مرکل سے ملے تو نفرت انگیز گفتگو کی اور بھارتی سرزمین پر جائیں تو بھارت کی زبان میں پاکستان کے ساتھ دشمنی پر اتر آتے ہیں۔ افغان انتظامیہ کو ادراک ہونا چاہئے کہ افغانستان میں پاکستان کے تعاون کے بغیر امن ممکن نہیں۔ افغانستان سے بھارت کا عمل دخل ختم ہو جائے تو پاکستان اور افغانستان میں جلد امن کی بحالی ممکن ہے۔اشرف غنی کے بے بنیاد الزامات سے حاصل کچھ نہیں ہوگا‘ دو برادر اسلامی اور پڑوسی ممالک میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے اسکا اشرف غنی کو ادراک کرنا چاہیے۔