• news

بابری مسجد کے یوم شہادت پر بھارتی مسلمانوں نے یوم سیاہ منایا‘ کئی شہروں میں مظاہرے

نئی دہلی/ فیض آباد (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر ایودھیا میں انتہا پسند ہندو کارسیوکوں کے ہاتھوں 6 دسمبر 1992ءکو تاریخی بابری مسجد کی شہادت کے غم کو تازہ کرتے ہوئے بھارتی مسلمانوں نے 6 دسمبر کے روز کو یوم سیاہ اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے ”یوم غم“ کے طور پر منایا۔ اس موقع پر نئی دہلی، چنائی، حیدر آباد، لکھنﺅ، آگرہ اور دیگر شہروں کے مسلمان اکثریتی علاقوں میں کاروبار بند رہا۔ مسلم تنظیموں نے احتجاجی ریلیاں اور جلوس نکالے، بازوﺅں پر سیاہ پٹیاں باندھیں اور گھروں پر سیاہ جھنڈے لہرائے۔ بابری مسجد کے یوم شہادت کے موقع پر ایودھیا اس سے ملحقہ ضلع فیض آباد کو مکمل سیل کر کے تمام اہم راستوں پر پولیس اور سی آر پی ایف کے سینکڑوں اہلکار تعینات کئے گئے تھے جبکہ دیگر شہروں لکھنﺅ، مظفر نگر، مظفرپور، پٹنہ، حیدر آباد میں بھی سکیورٹی ہائی الرٹ تھی۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے کارکنوں نے فیض آباد میں احتجاجی ریلی نکالی اور ایس ایس پی آفس کے سامنے دھرنا دیا۔ حیدر آباد میں مجلس اتحاد المسلمین کی اپیل پر مکمل ہڑتال رہی۔ آر ایس ایس، ہندو مہاسبھا اور وی ایچ پی جیسی انتہا پسند ہندو تنظیموں نے بابری مسجد کے یوم شہادت کو اپنی ”فتح کی یاد“ کے طور پر منایا اور رام مندر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ممبئی فیض آباد اور دیگر شہروں میں شیوسینا، آر ایس ایس اور مہاسبھائیوں نے تقریبات منعقد کیں، مٹھائیاں بانٹیں اور جلوس نکالے۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھگوت نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنی زندگی میں رام مندر بنانے کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا جبکہ شیوسینا کے ترجمان اخبار ”سامنا“ نے اپنے اداریہ میں گزشتہ روز لکھا کہ موہن بھگوت رام مندر کی ایودھیا میں تعمیر کیلئے تاریخ کا اعلان کریں جبکہ مودی میں رام مندر تعمیر کرانے کا حوصلہ ہے، وہ اگر چاہیں تو سینکڑوں ہندوﺅں کی جانیں قربان کرنے کا مقصد رام مندر کی صورت میں حاصل ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد بھارت کے مختلف شہروں میں پھوٹ پڑنے والے فسادات میں 3 ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔
بابری مسجد

ای پیپر-دی نیشن