جھگڑا کسی اور سے گھسیٹا مجھے جا رہا ہے، مقابلے میں مار دیں، یہ سلوک نہ کیا جائے: ڈاکٹر عاصم
کراچی (وقائع نگار+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے ریمانڈ میں 5روز کی توسیع کردی۔ دوران سماعت ڈاکٹر عاصم پھٹ پڑے۔ انہوں نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا میری جان کو خطرہ ہے جھگڑا کسی اور کا ہے اور گھسیٹا مجھے جارہا ہے۔ نئے تفتیشی ڈی ایس پی الطاف حسین نے عدالت کو بتا یا کہ اس کو چار دسمبر کو اس کیس کی تفتیش منتقل کی گئی ہے لہذا نہ صرف ملزم سے تفتیش درکار ہے بلکہ گزشتہ تفتیشی افسر کی تفتیش کی بھی جانچ کرنا ہے ملزم کے ریمانڈ میں پانچ روز کی توسیع کی جائے جس پر ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے کہا کہ اس مقدمہ میں نیب بھی ریمانڈ لے رہی ہے جبکہ ڈاکٹر عاصم پہلے ہی سو دن سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں تھے ان کے وکیل نے ڈاکٹر عاصم کی بیٹی ندا کی جانب سے بیان حلفی بھی جمع کرایا جس میں کہا گیا ہے کہ میرے والد کی جان کو خطرہ ہے۔ عدالت میں تفیشی افسر کے بیان کے بعد عدالت میں ڈاکٹر عاصم نے کہا جو کچھہ میرے ساتھہ ہوا وہ ایک الگ کہانی ہے جو کیا گیا اس کے بارے میں عدالت کو چیمبر میں بتانا چاہتا ہوں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ یہ اوپن ٹرائل ہے جو کہنا ہے آپ یہیں کہیں آپ کو پورا موقع دیا جائے گا جس پر ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ تفتشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ میں نے نشاندہی کی کہ میں نے بتایاکہ ہسپتال کے کس وارڈ اور کس آپریشن تھیٹر میں دہشت گردوں کا علاج کرایا گیا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا مجھے میرے ہی ہسپتال میں ہتھکڑی لگاکر لے جایا گیا اور آئی سی یو میں بٹھایا گیا اور واپس لے گئے یہاں بتایا جارہا ہے کہ میں نے نشاندہی کی ایک ایم ایس کے الزامات پر یہ سب کیا جارہا ہے میرے ہسپتال کا سارا ریکارڈ لے گئے ہیں اس میں کچھ تبدیل کردیں تو میں کیا کرسکتا ہوں میری زندگی کو خطرہ ہے۔ مجھے اپنی انا کا مسئلہ بنالیا گیا ہے یہ مجھے کبھی لولی پاپ دیتے ہیں اور کبھی دھمکی یہ طوطے کی طرح مجھ سے کہلوانا چاہتے ہیں یہ ابھی جائیں گے اور کسی اور سے ہدایت لیں گے ڈاکٹر عاصم نے عدالت سے کہا کہ اللہ نے آپ کو انصاف کے لیے بٹھایا ہے میرے ساتھ انصاف کیا جائے میں ان تین ماہ میں اللہ کے مزید نزدیک ہوگیا ہوں میں دل اور ٹیومرکا مریض ہوں اگر ان کے تشدد سے میں مرگیا تو کیا ہوگا یہ لوگ میری جان لینا چاہتے ہیں تو میں ان کو جان دیتا ہوں اللہ ان کو ہدایت دے انہوں نے کہا کہ نیب تو مجھ سے پہلے ہی تفتیش کرچکا ہے اور جے آئی ٹی بھی ہوچکی ہے اب کیا چاہتے ہیں یہ لوگ مجھے کچا کھا جائیں گے۔ مجھے مقابلے میں مار دیا جائے اس طرح کا سلوک نہ کیا جائے اس سے بہتر ہے کہ میں پولیس کی تحویل میں ہی رہوں۔ سپیشل پبلک پراسیکیوٹر مشاق جہانگیری نے میڈیاسے بات چیت میں کہا کہ حکومت سندھ چاہتی ہے کہ ڈاکٹرعاصم کو رہا کردیا جائے دوران سماعت پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر بھی موجود تھے۔ مجھ پر تشدد کیا جاتا ہے تاکہ جو یہ چاہتے ہیں لکھ دوں۔ سچ بات کروں گا اگر مر گیا تو الزام اس نظام پر ہو گا۔ مجھے مقدمے میں زبردستی فٹ کرنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر عاصم حسین کی بیٹی نے بیان حلفی میں کہا کہ ڈاکٹر عاصم بظاہر پولیس لیکن حقیقت میں کسی اور کی تحویل میں ہیں۔