سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ2 مجرموں کی پھانسی پر عملدرآمد روک دیا
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت )سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے دو ملزموں کی سزاؤں پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے دیا ہے۔ پیر کو جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حیدر علی اور قاری ظاہر نامی مجرمان کو 16 دسمبر تک سزائے موت نہ دینے کا حکم دیا۔سوات کے علاقے دیولئی سے تعلق رکھنے والے ملزم حیدر علی کو سکیورٹی فورسز نے 2009 میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا۔حیدر علی اور قاری ظاہر اْن چھ مجرموں میں شامل ہیں جنہیں فوجی عدالتوں نے کچھ عرصہ قبل سوات میں فورسز اور اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کے الزامات ثابت ہونے پر موت کی سزا سنائی تھی۔ دونوں مجرموں کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکلین کو وکیل کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور نہ ہی ان کے سزائے موت کے مقدمے کا ریکارڈ فراہم کیا گیا ہے۔ اس صورتحال میں عدالت یا تو انصاف کے تقاضے پورے کرنے سے متعلق آئین کے آرٹیکل دس اے کو ختم کر دے یا پھر ان سزاؤں کو کالعدم قرار دے۔اس پر عدالت نے حیدر علی اور قاری ظاہر کی سزاؤں پر عمل درآمد معطل کرتے ہوئے چیف جسٹس سے فوجی عدالتوں سے ملنے والی سزاؤں کے معاملے پر لارجر بینچ بنانے کی درخواست کی ہے۔اس سے قبل پشاور ہائی کورٹ نے بھی رواں برس اگست میں حیدر علی کی سزا پر عمل درآمد پر حکمِ امتناع جاری کیا تھا تاہم اس حکم کے اخراج کے بعد لواحقین نے عدالتِ عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔