نشاندہی کریں نئے ٹیکس سے عام آدمی متاثر ہو گا نظرثانی کریں گے: اسحاق ڈار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ آئی این پی+این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے منی بجٹ کے حوالے سے غلط تاثر دیا جا رہا ہے، چالیس ارب روپے کے ٹیکس امپورٹڈ اشیاء پر لگائے گئے ہیں، عام آدمی متاثر نہیں ہو گا کوئی نشاندہی کرے کہ عام آدمی کسی ٹیکس سے متاثر ہو گا تو نظرثانی کریں گے۔ کتے بلیوں کی خوراک پر ٹیکس لگایا ، پالتو جانوروں کے ساتھ تصاویر بنانے والوں کو بھی پیسے دینا ہونگے،40ارب کا خسارہ پورا کرنے کیلئے اشیاء پر ٹیکس لگانے کی سفارش کی گئی تھی،61اشیاء پر پہلی دفعہ5سے10فیصد ڈیوٹی لگائی ۔ عام آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر ٹیکس نہیں لگایا۔ ٹیکس لگژری اور امپورٹڈ اشیاء پر عائد کیا جارہاہے،حکومت نے فیصلہ سازی میں ہمیشہ مشاورت کو ترجیح دی،2سال میں ٹیکس وصولیوں کی شرح میں16فیصد اضافہ ہوا،ٹیکس وصولیوں کا ہدف3104ارب روپے مقررکیاہے،معیشت کو سیاست سے الگ کرنے سے آسانیاں پیدا ہوں گی۔ پالیسی بیان دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہم نے جو بھی فیصلے کئے ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر آگے بڑھے ہیں، موجودہ حکومت اور وزیراعظم کی ہمیشہ یہ کوشش رہی گفت و شنید کے ساتھ معاملات کو حل کیا جائے، آرٹیکل 77کے مطابق مجلس شوریٰ کے فیصلے کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکتا۔ ہم نے کہا وہ پاکستان چلانا ہے کہ جو 2013سے پہلے تھا،2سال میں اس ملک نے ٹیکس 3فیصد سے بڑھا کر16فیصد حاصل کئے ہیں اور بڑھوتری ہوئی اور 3104ارب روپے جو 20فیصد گروتھ ہے ہماری ضرورت ہے، پہلے کوارٹر میں 640 ارب ہم نے ٹیکس لینا تھا مگر600ارب وصول ہوا اور 40ارب باقی رہ گیا ہے، پچھلی حکومتوں میں جو بجٹ میں ہوا تھا سب کے سامنے ہے، تقابلی جائزہ لیں خود پتہ چل جائے گا،14فیصد کی وجہ 40ارب کی شارٹ فال کو پورا کرنا ہے اس ٹیکس کا 40فیصد صولوں کو جاتا ہے، صوبوں کو اپنے حصے سے ان کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے دیئے جاتے ہیں، میرا تو یہ خیال تھا کاسمبلی مجھے داد دے گی میں نے منی بجٹ لایا، امپورٹ ویلیو کم ہو گی تو شارٹ فال میں اضافہ ہو گا،1400آئٹمز پر ٹیکس لگانے کی سفارش کی گئی تھی مگر ہم نے ہر آئٹمز کو چیک کیااور انہی پر ٹیکس لگایا جو لگژری آئٹمز ہیں، کسٹمز ایکٹ کے تحت ریگولیٹری ڈیوٹی درآمدی اور برآمدی اشیاء پر لگایا جا سکتا ہے، ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی 35فیصد تک گنجائش ہے، ہم نے ایک فیصد لگائی ہے، یہ تمام قوانین ایوان نے منظور کئے ہیں، 4آئٹمز کو قانون کے مطابق لیوی کیا گیا ہے۔ فیڈرل ایکسٹائز ڈیوٹی کے ایکٹ کے تحت ڈیوٹی لگائی گئی اور 61آئٹمز پر ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ اگر کسی نے جانوروں کے ساتھ تصویریں نکالنی ہیں اور ان کے کھانے کیلئے باہر سے اشیاء منگوا رہے ہیں ان کو ٹیکس بھی دینا ہو گا، آج دنیا کے 22ادارے پاکستان ترقی کے معترف ہیں۔ جانور اتنے ہی پیارے رکھے ہیں تو ان کی خوراک کیلئے چیزیں منگوانے پر ٹیکس بھی دیناہو گا۔این این آئی کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا 40 ارب روپے اکھٹے کرنے کے لیے آئین اور قانون کے تحت قدم اٹھایا اسے منی بجٹ کہا جائے فیصلہ نہ کرتے تو صوبوں میں ترقیاتی منصوبے متاثر ہوتے۔ امیر آدمی کو پیسہ ملک کو دینے دیں۔ کسی نے اپنے جانوروں کو درآمد شدہ خوراک کھلانی ہے تو انہیں ملک کو پیسے دینے چاہئیں۔ صباح نیوز کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا چالیس ارب روپے کے ٹیکس امپورٹڈ اشیا پر لگائے عام آدمی متاثر نہیں ہو گا کتے بلیوں کی خوراک پر ٹیکس لگایا۔ پالتو جانوروں کے ساتھ تصاویر بنانے والے پیسے بھی دیں۔ اسحاق ڈار نے کہا 2 سال میں ٹیکس وصولیوں میں 16 فیصد اضافہ ہوا۔ خدارا معیشت پر سیاست نہ کی جائے۔ 61 اشیاء پر پہلی بار 5 سے 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لگائی۔ این این آئی ک مطابق اسحاق ڈار نے گیس پر چلنے والے نئے بجلی گھروں کی تعمیر کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے ساتھ ان کی جلد تکمیل کے لیے متعلقہ وزارتوں کو مربوط انداز میں کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا منصوبوں میں شفافیت اور فعالیت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ گیس سے چلنے والے مجوزہ پاور پلانٹس کے لیے مالی ضروریات کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے وزارت پانی و بجلی اور وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کو مجوزہ پلانٹس پر تیزی سے پیش رفت کے لیے مربوط انداز میں کام کرے کی ہدایت کی۔ امریکی نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی جس میں کاسا ایک ہزار میگا واٹ توانائی منصوبے پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق وزیر خزانہ سے آئی ایف سی کے وفد نے ملاقات کی۔ آئی ایف سی کے وفد نے وزیر خزانہ کو ادارے کی طرف سے مختلف سیکٹرز میں 506 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تجویز کے بارے میں بتایا۔