بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے عالمی معاہدے میں مضبوط پوزیشن حاصل نہ کر سکا
لاہور (فرخ سعید خواجہ) موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار پاکستان بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث موسمیاتی تبدیلیوں کے عالمی معاہدے میں مضبوط پوزیشن حاصل نہیں کر سکا، آئی این ڈی سیز نہ ہونے کے باعث پاکستان پہلے ہی مذاکرات کے حوالے سے انتہائی کمزور پوزیشن میں ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدےلیوں کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کا گروپ جوائن کرنے کی بجائے دیگر تین گروپوں میں جی77، ہم خیال ممالک کا گروپ اور بارشی جنگلات میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ موقر جریدے جرمن واچ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔ اس صورتحال میں متذکرہ بالا گروپ جوائن نہ کرنے کی وجوہات سمجھ سے بالاتر ہیں۔ اس حوالے سے پیرس کی عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں شریک ایک پاکستانی مندوب ہارون اکرم نے نوائے وقت سے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران بتایا کہ سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کا گروپ جوائن نہ کرنے کے باعث ایک تو پاکستان نسبتاً بڑے اور غیرمتعلقہ گروپ میں شامل ہو گیا دوسرا پاکستان اپنی کمزور پوزیشن کے باعث جو فنڈز حاصل کر سکتا تھا وہ سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کا گروپ جوائن نہ کرکے وہ متعلقہ سہولیات اور فنڈز کے حصول سے تاحال محروم نظر آتا ہے۔ کوئی معاہدہ ہو جانے کی صورت میں اگر سہولیات اور فنڈز کا حصول ممکن بھی ہوا تو تاخیر سے ہوگا۔ اُن کا کہنا ہے کہ بھارت نے دنیا کے 150 ممالک کے متفقہ ٹارگٹ 2 درجہ سینٹی گریڈ درجہ حرارت سے ہٹ کر ایک اعشاریہ پانچ درجہ سینٹی گریڈ کی بات شروع کردی ہے جس سے خدشہ ہے کہ عالمی معاہدے میں تاخیر ہو سکتی ہے بلکہ یہ خطرہ بھی پیدا ہو گیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک نقصانات کے حوالے سے ممالک کی درجہ بندی کی بجائے فنڈز کے حوالے سے تمام ممالک کی یکساں ذمہ داری کی بات نہ شروع کردیں۔ اس طرح کے اقدامات کا حتمی نتیجہ معاہدے میں تاخیر یا کسی کمزور معاہدے کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔ واضح رہے کہ ای او ڈی سی کی حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اس وقت ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے سالانہ 62 ارب ڈالر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے خرچ کئے جارہے ہیں۔ ایسے میں ترقی یافتہ ممالک کا کہنا ہے کہ مجوزہ معاہدے کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے 100 ارب ڈالر سالانہ دینا کوئی بڑی بات نہیں کیونکہ مجوزہ رقم کا 60 فیصد سے زائد تو پہلے ہی خرچ کیا جارہا ہے اور معاملات بہتری کی طرف گامزن ہیں جبکہ بھارت کا اس رپورٹ کے حوالے سے مو¿قف ہے کہ اس رقم کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے جبکہ حقیقت میں ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے اس قدر رقم خرچ نہیں کی جارہی۔ اس موقع پر پیرس میں ماحولیاتی کانفرنس میں موجود یو این ایف سی سی کی تجزیہ کار لارا مائیکل کا کہنا تھا کہ پاکستان متاثرہ ملک ہے اور یہاں پر فنڈز جاری ہونا چاہئیں تاکہ پاکستان اپنی مشکلات کم کرسکے تاہم آئی این ڈی سی نہ ہونے کی صورت میں حالیہ معاہدے کے تحت پاکستان کو فنڈز ملنے میں شدید تاخیر ہو سکتی ہے۔
موسمےاتی معاہدہ / بھارتی ہٹ دھرمی