• news

بلدیاتی انتخابات میں مایوس کن کارکردگی ، جماعت اسلامی نے نئی صف بندی پر غور شروع کر دیا

لاہور (عدنان فاروق) جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کے تمام مراحل میں مایوس کن نتائج کے بعد نئی صف بندی کیلئے سنجیدگی سے غور شروع کر دیا۔ بلدیاتی انتخابات میں ناکامی کے بعد جماعت اسلامی میں یہ سوچ پنپنے لگی ہے کہ ڈنگ ٹپاﺅ پالیسیاں اختیار کرنے کی بجائے مستقبل پالیسی اپنائی جائے کیونکہ پالیسیوں میں عدم تسلسل نے جماعت اسلامی کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔ جماعت اسلامی کے ارکان اور ہمدرد کبھی مسلم لیگ (ن) کی حمایت اور کبھی تحریک انصاف سے اتحاد کی پالیسی پر بھی نالاں ہیں ۔ اس حوالے سے جماعت اسلامی پنجاب کے امیر میاں مقصود احمد نے کہا کہ جماعت اسلامی اچھے امیدوار میدان میں لائی اور جدوجہد بھی کی، ہماری شکست کی وجہ ہماری سب سے بڑی خوبی بنی کہ ہمارے پاس کرپشن کا پیسہ نہ تھا جسے ہم خرچ کرتے ، نہ کسی ادارے یا حکومتی سرپرستی حاصل تھی یہی ہماری شکست کا سبب بنی۔ الیکشن کمشن پیسے کے بے دریغ استعمال ، ترقیاتی سکیموں کے نام ہر حکومتی سرپرستی، تھانہ و کچہری اور پٹواری کی دھونس کے مقابلے میں ہمارے خلاف کام نہیں آسکا، جہاں ایک یونین کونسل کے الیکشن میں ایک ایک کروڑ روپے کا استعمال ہوا اور جماعت اسلامی کے باصلاحیت ، سفید پوش پڑھے لکھے امیدوار کامیاب نہیں ہو سکے مگر ہم مطمئن ہیں اور اکثر حلقوں میں اچھی خاصی تعداد میں ووٹ دیا۔ اس پر یقین ہوا ہے کہ ان ہتھکنڈوں کے باوجود زندہ ضمیر لوگ واقعی زندہ ہیں۔ امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ نے کہا کہ اندرون سندھ اور پنجاب میں ایک جیسا ہی ٹرینڈ رہا کہ حکومتی جماعت کے امیدوار کامیاب ہوئے کیونکہ دونوں صوبوں میں جہاں ایک طرف حکومتی ترقیاتی کام تو کرائے ہی تاہم دباﺅ بھی استعمال ہوا، جو کونسلیں بننے جارہی ہیں اختیارات بھی دیئے جانے چاہئے۔ جماعت اسلامی لاہور کے امیر ذکر اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر لوگوں کو میدان میں اتارا مجموعی طور پر ہمیں عام انتخابات کی نسبت کئی گنا زائد ووٹ ملے، جو عوام کے اعتماد کا ایک اظہار ہے۔
جماعت اسلامی/ غور

ای پیپر-دی نیشن