• news

سرکاری ہسپتالوں میں خناق کے علاج کیلئے دوائی دستیاب نہیں

لاہور (ندیم بسرا) محکمہ صحت پنجاب کے بنیادی حفاظتی مراکز کی انتظامیہ اور والدین کی طرف سے غفلت برتنے پر صوبہ پنجاب میں خناق کی بیماری بچوں کے سروں پر تلوار بن کر لٹکنے لگی۔ لاہور سمیت پنجاب کے تمام شہروں میں ایک برس میں 127 بچے رپورٹ ہوچکے ہیں، چلڈرن ہسپتال انتظامیہ نے بغیر تصدیق کے 6 بچوں کی خناق بیماری سے اموات کے اعلان نے ماں باپ کی تشویش میں اضافہ کردیا۔ بتایا گیا ہے صوبہ پنجاب میں بنیادی ٹیکوں کے حفاظتی مراکز کی تعداد 3600 ہے۔ تمام مراکز پر حفاظتی ٹیکوں کی ویکسین وافر مقدار میں موجود ہے مگر بدقسمتی سے محکمہ صحت پنجاب کے پاس خناق بیماری کے علاج کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں اے ڈی ایس کی دوائی دستیاب نہیں تھی جس کی وجہ سے پنجاب کے مختلف شہروں میں بچوں کی جانیں ضائع ہوئیں، ایسی صورتحال میں سیکرٹری صحت پنجاب سمیت ہسپتالوں کے ایم ایس نے بھی غفلت کا مظاہرہ کیا۔ خناق سے بڑھتی ہلاکتوں کو روکنے کیلئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے 100 وائل فراہم کردی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے صورتحال خراب ہوئی تو محکمہ صحت پنجاب کے پاس اضافی دوائی دستیاب نہیں ہوئی۔ذرائع کا کہنا ہے دنیا کے بیشتر ممالک میں خناق سمیت دیگر وبائی امراض میں کمی ہو رہی ہے مگر پاکستان میں کمی کی بجائے اضافہ ہو رہا ہے ایسی صورتحال پر ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر منیر نے نوائے وقت کو بتایا پنجاب میں اس قسم کے مریضوں کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی۔ پورے برس میں 91 مشتبہ مریض رپورٹ ہوئے، 17بچوں کی اموات رپورٹ ہوئی مگر موجودہ صورتحال پر ہم حیران ہیں تاہم مریض خناق کی بیماری میں مبتلا تھے حالانکہ 41 بچوں کے سیمپل اسلام آباد بھجوائے تھے جن میں سے 37 بچوں کے سیمپل واپس آئے جن میں خناق کی بیماری موجود نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کے تمام حفاظتی مراکز پر ویکسین مکمل دستیاب ہے۔ ہمارے پاس خناق کی بیماری سے بچاﺅ کی دوائی موجود نہیں تھی مگر ہم نے اکتوبر 2015ءمیں 1ہزار وائل کا آرڈر روس کو دے رکھا ہے جو ایک یا دو روز تک مل جائیں گی۔
خناق/ دوائی

ای پیپر-دی نیشن