قومی اسمبلی‘ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طویل تقریر بھی اپوزیشن کو متاثر نہ کرسکی
اسلام آباد (عترت جعفری) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے قومی اسمبلی میں 40ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کے نفاذ اور پی آئی اے کو کمپنی بنانے کے دفاع میں طوفانی تقریر گیلریوں میں بیٹھی اپوزیشن کو متاثر نہ کرسکی کیونکہ ایوان کا اجلاس ملتوی ہونے تک اپوزیشن کا کوئی رکن واک آ¶ٹ کے بعد بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوا۔اسحق ڈار کا م¶قف تھا کہ ٹیکسوں سے غریب متاثر نہیں ہوں گے جبکہ وہ درآمدات پر ایک فیصد ڈیوٹی بڑھانے سے 21ارب روپے کے ریونیو کے حصول کے افراط زر پر اثرات کیسے نہیں پڑیں گے۔ اس بارے میں تفصیل میں نہیں گئے۔ ان آئٹمز میں چائے شامل ہے جو پاکستان کے قریباً تمام آبادی کے زیراستعمال آتی ہے۔ اس کی وجہ سے ملکی ساختہ گاڑیاں بھی مہنگی ہوگئی ہیں۔ وزیر خزانہ کا م¶قف تھا کہ ملک کے کسی حصہ میں دودھ اور دہی کی قیمت نہیں بڑھنا چاہئے اگر بڑھی ہیں تو انتظامیہ کو ایکشن لینا چاہئے۔ اپوزیشن کے رکن شیخ رشید احمد جو بعد ازاں واک آ¶ٹ میں شامل ہوئے اپوزیشن کو لنگڑی لولی قرار دیا جس کا حاجی غلام احمد بلور نے برا منایا ا ور کہا کہ ہمیں گالی دے رہے ہیں۔اپوزیشن کے ارکان واک آ¶ٹ کرکے باہر جانے لگے تو کسی نے آواز دی بیٹھ جائیں۔پی آئی اے کا آرڈیننس واپس لینے لگے ہیں۔متحدہ اپوزیشن کے موڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیکسوں اور پی آئی اے کے ایشو پر حکومت پر شدید دبا¶ رہے گا اور اس دبا¶ میں اس وقت شدید اضافہ ہوسکتا ہے جب پی آئی اے کی سٹرٹیجک فروخت جسے اب حکومت پارٹنر شپ کہتی ہے کے لئے اظہار دلچسپی کے درخواستیں عالمی مالیاتی ادارے کی شرط کے مطابق مانگنا پڑیں گی۔اپوزیشن نجکاری کو ایشو بنائے رکھے گی کیونکہ آئندہ چند ہفتوں میں بجلی کے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کے عمل کو بھی آگے بڑھنا ہے۔
اسحق ڈار/ تقریر