اقتصادی راہداری پر بھارت سمیت دیگر ملکوں کو تکلیف ہو سکتی ہے‘ مداخلت کے ثبوت سشماسوراج کو دیئے جائیں : سینٹ کمیٹی
کوئٹہ (بیورو رپورٹ+ آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور داخلہ و نارکوٹکس کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ بھارت کا آج اور کل بلوچستان میں مداخلت کرنا مشن ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے بلوچستا ن کی سیاسی اور عسکری قیادت کا ایک پیج پر ہونا خوش آئند ہے، دس سال پہلے اور اب کے حالات میں بہت زیادہ فرق ہے، مرکزی حکومت کو بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے شواہد ان کے وزیر خارجہ کو پیش کردینے چاہےے، ملا اختر منصور کے زخمی یا ہلاک ہونے کی تصدیق افغان صدر نہیں کرسکتے تو میں کیسے کرسکتا ہوں، ہمیں دہشت گردی میں ملوث افراد کو نہیں بلکہ اس کے پیچھے کارفرما مائنڈ سینٹ اور سپانسر شپ کرنے والو ںکو ختم کرنا ہوگا، ہم پاکستان کے لئے نہیںپوری دنیا میںامن کے قیام کے لئے لڑ رہے ہیں، اقتصادی راہداری سے بھارت سمےت بعض دیگر ملکو ں کو بھی تکلیف ہوسکتی ہے، اس منصوبے کو اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں پایہ تکمیل تک پہنچانا ہو گا، بلوچ مزاحمت کاروںکو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آکر قومی دھارے میں شامل ہو جائیں، یہ سرزمین اور اس میں موجود ذخائر پر سب سے پہلا حق انہی کا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہاﺅس میں عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید، سینیٹر تنویر اور کمیٹی کے دیگر اراکین سینیٹرز وصوبائی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی، صوبائی وزیر ترقیات و منصوبہ بندی حامد خان اچکزئی کے ساتھ منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہاکہ انہیں بلوچستان میں امن وامان سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے جسے سن کر انہیں انتہائی خوشی محسوس ہوئی ہے کہ یہاںامن وامان کی بحالی کیلئے عسکری اور سیاسی قیادت کے درمیان زبردست کوآرڈنیشن موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ جان سلوکی کی اغوا ءکے وقت حالات انتہائی ناگفتہ بے تھے، حکومت اور ریاست کی جانب سے ہماری حکومت کے شروع کردہ پالیسیوں پر گامزن رہنے کی خوشی ہے، تسلسل سے پالیسیوں پر عمل درآمد کے انتہائی اچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں حکومت اور عسکری قیادت کے درمیان اچھے کوآرڈنیشن سے جرائم، ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ وارانہ واقعات میںکمی واقع ہوئی ہے۔ دوسرے ممالک کی پراکسی وار کا بلوچستان بھی شکار تھا اور ہے۔ افغانستان سے دوستی اور وہا ںامن پاکستان کی امن کی ضمانت ہے لےکن وہاں کے 3 افسروں کی یہاں گرفتاری سے دل کو درد ضرور ہوتا ہے۔ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال پہلے سے بہتر ہیں مسخ شدہ لاشیں ملنے کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں بھی بہت کمی نظر آئی ہیں افغانستان میں امن ہوگا تو بلوچستان سمیت پاکستان میں امن ہوگا، ہمیں اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقا ت رکھنے چاہئے ہم اپوزیشن میں ہے حکومت کے اچھے کاموں کی ضرور تعریف کرینگے، اس وقت بلوچستان بہت حساس علاقہ اور سب کی نظریںبلوچستان پر لگی ہوئی ہیں، بلوچستان میں بھارت سمیت کئی ممالک مداخلت کر رہے ہیں جن کے ثبوت ہمارے پاس ہیں۔ بھارت نے پاکستان کے سرحدی علاقوںمیں کئی کیمپ بنائے ہوئے تھے جو کافی حدتک ختم ہوگئے امید ہے کہ باقی کیمپ اور دہشت گرد جو بچ گئے ہیں وہ بھی اپنے انجام کو پہنچ جائینگے۔ پاکستان کا جھنڈا ہمیشہ قائم رہے گا۔ امریکہ میں حال ہی میں دہشت گردی کے واقعہ کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئے۔
سینٹ کمیٹی