مری معاہدے پر عمل نہ ہوا تو مسلم لیگ (ن) بکھر جائیگی: ثناءاللہ زہری، وزیراعظم نے اسلام آباد بلالیا
اسلام آباد (شفقت علی/ دی نیشن رپورٹ/ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم نوازشریف کی خواہش ہے کہ بلوچستان کے موجودہ وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ مری معاہدے کے تحت اڑھائی سالہ مدت پوری ہونے پر عہدہ نہ چھوڑیں بلکہ 5 سال پورے کریں تاہم اس فیصلے پر مسلم لیگ (ن) میں اختلافات کا شدید خدشہ ہے۔ وزیراعظم کے مطابق عبدالمالک بلوچ کے دور میں صوبے کی صورتحال بہتر ہوئی۔ عبدالمالک بلوچ بھی معاہدے کے تحت عہدہ چھوڑنے کیلئے تیار ہیں مگر مسلم لیگ (ن) میں اس حوالے سے اختلافات ہیں اور مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر ثناءاللہ زہری نے کہا ہے کہ اگر مری معاہدے پر عمل نہیں ہوا تو پارٹی بکھر جائیگی اور وہ استعفیٰ دیدیں گے۔ وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ بھی 2013ءکو مری میں ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد کے حامی ہیں اور انکا کہنا ہے کہ اگر اس پر عمل نہ ہوا تو مسلم لیگ (ن) کیلئے بلوچستان میں مسائل پیدا ہوں گے۔ دریں اثناءوزیراعظم نوازشریف نے مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر نواب ثناءاللہ خان زہری سے کراچی میں ٹیلیفونک رابطہ کیا اور بلوچستان کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ بعدازاں وزیراعظم نے مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی نواب ثناءاللہ خان زہری کو مری معاہدے سمیت دیگر امور پر اہم مشاورت کیلئے اسلام طلب کرلیا۔ ذرائع کے مطابق نواب ثناءاللہ خان زہری 10 دسمبر کو اسلام آباد پہنچیں گے جہاں وہ وزیراعظم نوازشریف سے ون ٹو ون ملاقات کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اس ون ٹو ون ملاقات میں مری معاہدے سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق اس ملاقات کو مری معاہدے اور اقتدار کی منتقلی کے حوالے سے اہم قرار دیا جارہا ہے۔
ثناءاللہ زہری
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت کو بلوچستان میں اڑھائی سال کی مدت ختم ہونے کے بعد اقتدار مسلم لیگ (ن) کو منتقل کرنے کے ”معاہدہ مری“ پر عملدرآمد کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ”اسٹیبلشمنٹ“ موجودہ ڈاکٹر عبدالمالک کو ہی آئندہ اڑھائی سال کے لئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے منصب پر فائز دیکھنا چاہتی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے بھی انہیں اس منصب پر فائز رہنے کا عندیہ دیا تھا لیکن اس فیصلے پر عملدرآمد سے بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کا 20 رکنی پارلیمانی گروپ ٹوٹ پھوٹ کے عمل کا شکار ہو سکتا ہے۔ بلوچستان مسلم لیگ (ن) کے 5 سے 7 ارکان پارٹی فیصلے سے ”بغاوت“ کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں کوئٹہ میں آج مسلم لیگ (ن) کے ارکان صوبائی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس میں آئندہ لائحہ عمل تیار کیا جائیگا۔ معاہدہ مری پر 5 دسمبر 2015 ءکو عملدرآمد ہونا تھا۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور ریاستوں و سرحدی امور کے وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ سمیت مختلف وزراءبحران کو حل کرنے کیلئے بلوچ رہنما¶ں سے بات چیت کر رہے ہیں۔
معاہدہ مری