صاف پانی لاہوریوں کا حق ہے، مفاد عامہ کا منصوبہ سگنل فری منصوبے کی طرح جلد مکمل کیا جائے: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے حکومت پنجاب کی جانب سے دریائے راوی کے کناروں پر ملٹی سٹوری عمارتوں پر مشتمل راوی منصوبے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو دریائے راوی کے پانی کی صفائی کے لئے مقامی طور پر تیار کیا گیا منصوبہ تین ماہ میں مکمل کرنے کے احکامات صادر کر دئیے۔ عدالت نے کہا ہے کہ صاف پانی لاہوریوں کا حق ہے۔ مفاد عامہ کے منصوبے کو سگنل فری منصوبے کی طرح جلد مکمل کیا جائے۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دریائے راوی میں لاہور کا گندا پانی فلٹر کئے بغیر بہایا جا رہا ہے اور دریا ایک گندے نالے کا منظر پیش کر رہا ہے۔ ریور راوی کمشن کے سیکرٹری رافع عالم نے عدالت کو بتایا کہ صنعتی فضلے کو صفائی کے بغیر دریا میں بہایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے دریا کا پانی آلودہ ہو چکا ہے۔ زراعت اور انسانوں کے استعمال کے قابل نہیں جبکہ آلودہ پانی کی وجہ سے دریا میں موجود آبی حیات کی بیالیس اقسام کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ دریا کے دس ہزار کیوسک پانی کی صفائی کے لئے قلیل المدتی پائلٹ پراجیکٹ کی تکمیل کے لئے تین کروڑ روپے درکار ہیں۔ ریور راوی منصوبے کا ابھی تک پی سی ون تیار نہیں کیا جا سکا۔ منصوبے میں سات ویسٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کی تجویز ہے جس پر تین کھرب روپے لاگت آئے گی۔ ایل ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ راوی کی صفائی کا قلیل المدتی منصوبہ ریور راوی منصوبے کی بنا پر شروع نہیں کیا گیا۔ فزیبیلٹی رپورٹ تیار کی جا رہی ہے۔ تیس ہزار ایکڑ پر مشتمل ریور راوی منصوبے کو جلد مکمل کیا جائے گا۔ عدالت نے کہا منصوبے کی تکمیل کا انتظار کئے بغیر راوی کی صفائی کا قلیل مدتی منصوبہ تین ماہ میں مکمل کیا جائے۔ عدالت نے منصوبے کے لئے فوری فنڈز جاری کرنے اور ایک ماہ میں کارکردگی رپورٹ طلب کر لی۔
ریور راوی