شیر علی کو احتساب عدالت کی جانب سے سزا، جرمانے کا فیصلہ کالعدم، باعزت بری
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) جسٹس عبیدالرحمن لودھی اور جسٹس شاہد محمود عباسی پر مشتمل راولپنڈی ہائی کورٹ ڈویژن بینچ نے احتساب عدالت کی طرف سے مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سابق ممبر قومی اسمبلی و میئر فیصل آباد چودھری شیر علی کو دی جانے والی سزا اور جرمانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیںدونوں مقدمات میں با عزت بری کردیا۔ چودھری شیرعلی نے اس بارے میں کہا کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا قریبی رشتہ دار ہونے اور مشرف حکومت پر زیادہ تنقید کر نے کی پاداش میں ڈرانے دھمکانے کےلئے میرے خلاف یہ دونوں جھوٹے مقدمات1998 میں ڈکٹیٹر مشرف دور میں بنائے گئے تھے اور انہیں اٹک جیل میں رکھا گیا تھا جن میں سے ایک مقدمہ ریفرنس نمبر8 میں چودھری شیر علی کو 10 سال قید اور 5 کروڑ رپے جرمانہ اور دوسرے مقدمہ ریفرنس نمبر9 میں 5سال قید اور 10کروڑ روپے جرمانہ کی سزا ہوئی تھی۔ شیر علی نے بتایا کہ انہیں جیل مینوئل کے مطابق فوجی آمر اور غاصب پرویز مشرف نے غیرآئینی طور پر ساڑھے 7سال تک اٹک اور مختلف جیلوں میں سخت قیدوبند سے دوچار رکھا مگر وہ نہ جھکے اور نہ انہوں نے مسلم لیگ(ن) کے ساتھ اپنی دیرینہ وابستگی کو ترک کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نظریاتی طور پر مسلم لیگی ہوں۔ آخری سانس تک مسلم لیگ(ن) کے ساتھ وابستہ رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ 15سال بعد باعزت رہائی سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام مقدمات جھوٹے اور بے بنیاد تھے۔
سزا کا فیصلہ کالعدم