• news

رینجرز کے اختیارات کا معاملہ، سیکرٹری قانون سندھ مستعفی، نثار ہم پر حکم نہ چلائیں: چانڈیو

کراچی (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ + صباح نیوز+ آئی این پی) سندھ اسمبلی کا اجلاس گذشتہ روز سپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا لیکن رینجرز کے قیام کی مدت اور اختیارات میں توسیع کے معاملہ پر کوئی قرارداد پیش نہیں ہو سکی۔ بعدازاں اجلاس رکن اسمبلی جمیل بھڑگری کے انتقال کے باعث آج تک ملتوی کر دیا گیا۔ وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کا کہنا تھا رینجرز کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعت ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ وہ پہلے قرارداد کا متن دیکھیں گے پھر حمایت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔ وزیراعلیٰ قائم شاہ سے کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے ملاقات کر کے امن و امان کی صورتحال، کراچی میں ٹارگٹڈ آپر یشن اور نیشنل ایکشن پلان پر تبادلہ خیال کیا۔ گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو رینجرز کے خصوصی اختیارات میں توسیع کی سمری پر دستخط کرنے کے لئے پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے گرین سگنل مل گیا ہے۔ سمری پر دستخط کے بعد نوٹیفکیشن جاری کئے جانے کا امکان ہے۔ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل نے بھی تحریک انصاف کی طرح ایک قرارداد سندھ اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ رینجرز کو مکمل اختیارات دیئے جائیں۔ دریں اثناء مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار اپنا حکم اپنی پارٹی پر چلائیں ہم پر نہیں، ماضی کی طرح اب بھی پیپلزپارٹی کے خلاف بات کرنے کے لیے نئے طوطے تیار کیے جا سکتے، آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر ہر صورتحال کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں۔ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کیسے کرنی ہے؟ کب کرنی ہے؟ اس کا فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کرینگے، چودھری نثار سندھ حکومت کی بجائے وفاقی وزراء کی کارکردگی پر نظر رکھیں، رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا معاملہ انشاء اللہ آج حل ہو جائے گا۔ سندھ میں وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کا فیصلہ چلے گا۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردی ایکٹ لگانے پر تحفظات کا اظہار کیا، تبصروں اور تجزیوں کے نتائج درست ثابت نہیں ہوتے، رینجرز جو کارروائیاں کر رہی ہے وہ قانونی ہیں۔ صباح نیوز کے مطابق رینجرز کو حاصل خصوصی اختیارات میں توسیع سے متعلق فیصلہ آج جمعہ کوسندھ اسمبلی کرے گی۔ اس سے قبل گزشتہ روز ہونے والے وزارتی کمیٹی کے اجلاس میں کراچی میں رینجرز کے قیام کی مدت میں توسیع پر اتفاق کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے بعد پہلی بار سندھ اسمبلی قانون سازی کے ذریعے رینجرز کے اختیارات کا تعین کرے گی۔ آئی این پی کے مطابق متحدہ نے رینجرز اختیارات میں توسیع پر تحفظاتی نکات پیش کر تے ہوئے آپریشن کا دائرہ کار اندرون سندھ تک بڑھانے اور آپریشن کی نگرانی کیلئے غیر جانبدارانہ مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کر دیا۔ رینجرز کے خصوصی اختیارات کا تنازع حل نہ ہونے پر سیکرٹری قانون سندھ میر محمد شیخ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ کنٹریکٹ پر رکھے گئے سیکرٹری قانون میر محمد شیخ کو پہلے وزیراعظم کے سامنے کمزور پراسیکیوشن پرخفگی کا سامنا کرنا پڑا اور پھر جب حکومت سندھ کی بے جا فرمائشیں بڑھیں تو انہیں خود عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔ ذرائع کہتے ہیں رینجرز کو اختیارات چھوڑے پانچ دن گزر گئے روزانہ اختیارات کی سمری تین بار تبدیل کرنا پڑتی تھی۔ ذرائع کے مطابق تمام احکامات اندرون اور بیرون ملک سے آرہے تھے جن کی تکمیل ان کے بس کی بات نہیں تھی اس لئے انہوں نے عہدہ چھوڑنے میں ہی عافیت جانی میر محمد شیخ سی ایم ہائوس پہنچے اور یہ کہہ کر کہ موجودہ حالات میں وہ کام نہیں کر سکتے اوراپنا استعفیٰ جمع کرا دیا۔

ای پیپر-دی نیشن