بچوں سے زیادتی کرنے والا14 سالہ لڑکا بھی مجرم قرار پائے گا ، قومی اسمبلی سے بل منظور
اسلام آباد (وقائع نگار+ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود بچوں سے زیادتی کے مجرموں کی عمر کی بالائی حد 14 سال مقرر کرنے کا بل منظور کر لیا گیا‘ اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی‘ وفاقی وزیر قانون و انصاف پرویز رشید نے کہا قانون سازی میں عالمی قوانین کو بھی مدنظر رکھا گیاہے‘ قائمہ کمیٹی نے بھی اسے منظور کیا ہے جس میں اپوزیشن کی بھی نمائندگی موجود تھی‘ یہ قانون اسمبلی سے بھی منظور ہوچکا ہے اگر اپوزیشن کو اس قانون میں ترمیم کرنی ہے تو سینٹ میں اس کی ترمیم پر بات ہو سکتی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت اگر قانون سازی کرنا چاہتی ہے تو کورم بھی پورا رکھے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت نے چند دن قبل ایک قانون میں بچوں کی عمر کی بالائی حد 16سال رکھی سندھ میں رائج میر ج ایکٹ میں بالغ بچوں کی عمر کی حد 18سال رکھی گئی ہے تاہم اب اس ترمیم میں بچوں کی عمر کی حد 14سال کی جارہی ہے جو انٹرنیشنل چارٹر کے بھی خلاف ہے۔ حکومت قانون کو پاس کرنے کی بجائے اس پر بحث کرے تاکہ قانون کو زیادہ بہتر بنایا جاسکے۔ رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ عمر کی بالائی حد میں عالمی قوانین کو دیکھا جائے 14 سال کی بجائے اسے 16 سال کر دیا جائے۔ صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ ہم نے جنسی زیادتیوں کے جرم کو نیشنل ایکشن پلان میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ جنسی زیادتی مکروہ فعل ہے اس کی مذمت کر کے سخت سزا کا تعین کیا جانا چاہئے۔ پرویز رشید نے ایوان کو بتایاکہ قانون سازی کرتے وقت انٹرنیشنل کنونشن کو بھی چیک کیا گیا ہے۔ زیادتی کا ارتکاب کرنے والے بڑی عمر کے لوگوں کیلئے قوانین موجود ہیں۔ فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان شملہ معاہدے سمیت کوئی بھی دوطرفہ معاہدہ یا اعلان پاکستان کو مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اٹھانے سے نہیں روک سکتا‘ دو طرفہ معاہدے مسئلہ کشمیر کی عالمی حیثیت متاثر نہیں کر سکتے‘ امریکہ اور مغربی ممالک کو آمادہ کئے بغیر افغانستان سمیت خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا‘ امریکہ اور مغربی ممالک اپنی اسلحہ ساز فیکٹریوں کو چلانے کے لئے اسلامی دنیا کو جنگ کا ایندھن بنا رہے ہیں‘ کشمیر پالیسی کی تشکیل کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کو مزید اختیارات تفویض کئے جائیں۔ ہارٹ آف ایشیا سے مراد افغانستان ہے افغانستان اور عراق‘ شام‘ مصر سمیت پوری اسلامی دنیا میں آگ لگی ہوئی ہے جنگ اسلامی دنیا اور مسلمانوں کی ضرورت نہیں، جنگ امریکہ اور مغربی دنیا کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی طرف سے افغان حکومت اور طالبان کو ایک میز پر لانے کی دعوت ایک بڑی پیشرفت ہے۔ پاکستان بھارت مشترکہ اعلامیہ پر شدید تحفظات ہیں وزیر اعظم قوم اور ایوان کو اس بارے اعتماد میں لیں۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے صنعت و پیداوار رائو اجمل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سٹیل ملز کے ملازمین کو تنخواہوں کی مد میں 960 ملین روپے ادا کر دیئے، حکومت ادارے کو خسارے سے نکالنے کے لئے ہرممکن کوشش کر رہی ہے۔ اپوزیشن کے پاس اس حوالے سے کوئی اچھی تجویز ہے تو ہمیں آگاہ کرے۔ وفاقی وزیر ہائوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے بتایا چاروں صوبوں اور اسلام آباد میں غریبوں کے لئے کالونیاں بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ملک میں اس وقت بجلی کی طلب 12 ہزار 434 میگاواٹ ہے، ان علاقوں میں لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جہاں لائن لاسز ہوتے ہیں۔ علاہ ازیں جمشید دستی کی کورم کی نشاندہی پر سپیکر کو آدھے گھنٹے کیلئے اجلاس کی کارروائی معطل کرنا پڑی۔ فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اقصادی راہداری منصوبے پر بھارت کی تشویش بدنیتی پر مبنی ہے، پاکستان بھارت مذاکرات بڑی پیشرفت ہے بھارت نے افغانستان میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا ہے، مذاکرات میں ممبئی حملے کا ذکر کیا گیا تاہم مسئلہ کشمیر سمیت دیگر واقعات موجود نہیں، حکومتی موقف میں کمزوری نظرآئی، معاملہ ایوان میں زیربحث لایا جائے۔ اگر دونوں ملکوں کی حکومتیں امن کی خواہاں ہیں تو امن وامان کے مسائل کون پیدا کر رہا ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک کی نظر میں افغانستان کی اہمیت ہے۔ ایک رپورٹ آچکی ہے جس میں امریکہ کو مشورہ دیا گیا ہے کہ اگر وہ دنیا پر حکمرانی کرنا چاہتا ہے تو اسے جنگ کو دوام دینا ہوگا۔ بدقسمتی سے کوشش کے باوجود ہمارے افغانستان کے ساتھ تعلقات بگاڑ کی طرف جارہے ہیں۔ گزشتہ بیس سالوں میں ہم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے کمزوریوں کا مظاہرہ کیا۔ وزیراعظم نے بڑی طاقت کے ساتھ اس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں اٹھایا ہے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے مشترکہ اعلامیہ پر ہمارے تحفظات ہیں، ان میں سمجھوتہ ایکسپریس اور کشمیر کے حوالے سے واضح موقف اختیار کیا جانا چاہیے تھا۔ بھارتی وزیر خارجہ کے مذکرات کے حوالے سے بیان سے بھی نئے سوالات جنم لے رہے ہیں۔ شازیہ مری نے کہا کہ پاکستان بھارت دوطرفہ بات چیت کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا جانا ضروری ہے۔ وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے قومی اسمبلی کو یقین دلایا کہ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز بھارت کی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان اور جامع مذاکراتی عمل کی بحالی کے حوالے سے پیشرفت سے قومی اسمبلی کو آگاہ کریں گے۔ پاکستان بھارت تعلقات اور مشترکہ اعلامیہ کے حوالے سے ایوان کو بریفنگ کے لئے درخواست کریں گے۔ شفقت محمود نے کہا کہ یہ طے ہوگیا تھا کہ پاکستان بھارت کرکٹ سیریز سری لنکا میں ہوگی‘ بھارتی وزیر خارجہ نے اس سیریز کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ دونوں ممالک کے عوام کرکٹ کھیلنے کے خواہاں ہیں۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے وفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ کو ہدایت کی کہ ایوان کو وزارت خارجہ کی طرف سے بریفنگ یقینی بنائی جائے۔ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ کھلاڑی امن کے پیامبر ہوتے ہیں۔ پہلے بھی کرکٹ ڈپلومیسی ہوتی رہی ہے۔ کھیل ہی دونوں ممالک کے مذاکرات کا لٹمس ٹیسٹ ہوگا۔ تفصیلات وزیر خارجہ ہی بتائیں گے۔ مشترکہ مفادات کونسل اجلاس کے ایجنڈے پر بات ہوئی ہے۔ 20 دسمبر کو چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز بیٹھیں گے۔ تمام ایجنڈے پر جب تک صوبے راضی نہیں ہونگے سی سی آئی کا اجلاس بے معنی ہو جائے گا۔قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی عدم حاضری اور کورم پورا نہ ہونے پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب پر بحث شروع کرنے سے معذرت کرلی۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضٰی جاوید نے قائد حزب اختلاف سے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب پر بحث کے لئے درخواست کی تو سید خورشید شاہ نے کہا کہ وہ ایوان میں اراکین کی عدم موجودگی اور وزیر اعظم کی عدم حاضری کے باعث یہ بحث نہیں کریں گے۔ ایوان میں 30/40اراکین ہیں شیخ آفتاب ایوان میں چیف وہپ ہیں غیر حاضر ہیں تاہم ان کا بھی کوئی پرسان حال نہیں کوئی ان کی بات سننے کو تیار نہیں ان کے اپنے کام نہیں ہوتے انہوں نے کہا کہ میں جب چیف وہپ تھا تو میرا لیڈر آف ہاؤس بھی پوچھ کر جاتاتھا ہمارے دور میں ارکان کی حاضری مثالی رہی ہے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا ماضی میں ایسی کوئی روایت نہیں ملتی وزیراعظم کے بغیر مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب پر بحث شروع نہیں کی جاسکتی ہو تاہم پھر بھی حکومت کو شاہ صاحب کو پیغام پہنچا دوں گا۔بل کے تحت بچوں کو جنسی ترغیب دینے پر ایک سے سات سال تک سزا، 5 لاکھ روپے تک جرمانہ، جنسی عمل کی فلمبندی پر 2 سے 7 سال تک سزا، 7 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔ بل کے تحت جنسی زیادتی پر عمرقید تک سزا اور کم سے کم 5 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔