• news

مری معاہدہ: وزیراعظم نے ثناء اللہ زہری کو وزیراعلیٰ بلوچستان نامزد کر دیا

اسلام آباد/ کوئٹہ (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں+ بیورو رپورٹ) وزیراعظم محمد نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر چیف آف جھالاوان نواب ثناء اﷲ زہری کو بلوچستان کا آئندہ وزیراعلیٰ نامزد کر دیا ہے۔ وزیراعظم نے یہ فیصلہ مری اعلامیہ کی روشنی اور اپنے اتحادیوں کی مشاورت کے بعد کیا ہے۔ وزیراعظم ہائوس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میرے دل کے قریب ہے اور میں توقع کرتا ہوں کہ نئے وزیراعلیٰ صوبے میں امن و سلامتی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کی ترقی کے لئے انہیں بھرپور معاونت فراہم کرے گی۔ اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت بلوچستان سے متعلق اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے۔ وزیراعظم نوازشریف نے مری معاہدے کے تحت ثناء اللہ زہری کو ڈاکٹر عبدالمالک کی جگہ نیا وزیر اعلیٰ بنانے کا حتمی فیصلہ کیا، ڈاکٹر عبدالمالک جلد عہدے سے مستعفی ہوں گے جس کے بعد بلوچستان اسمبلی کا اجلاس طلب کر کے سردار ثناء اللہ زہری کو نیا وزیراعلیٰ منتخب کرایا جائیگا۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر میر حاصل بزنجو نے رابطہ کرنے پر اس بات کی تصدیق کی وزیراعظم نے مری معاہدے پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے، جلد ڈاکٹر عبدالمالک استعفیٰ دیدیں گے اور مسلم لیگ (ن) کا نیا وزیر اعلیٰ منتخب کرایا جائیگا۔ میر حاصل بزنجو نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے صدر محمود خان اچکزئی اور ان کی وزیراعظم نواز شریف سے اہم ملاقات ہوئی جس میں مری معاہدے پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی سربراہی میں قائم خصوصی کمیٹی نے وزیراعظم نواز شریف کو سفارشات پیش کی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ اگر مری معاہدے پر عملدرآمد نہ کیاگیا تو اس سے مسلم لیگ (ن) بلوچستان میں اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں اس لئے معاہدے پر عملدرآمد کیا جائے۔ وزیر داخلہ نے صبح سویرے ہی وزیراعظم سے اہم ملاقات کی جس کے بعد وزیراعظم نے ڈاکٹر عبدالمالک‘ میر حاصل بزنجو اور محمود خان اچکزئی سے ملاقات کی اور ان سے مری معاہدے پر عملدرآمد کے معاملہ پر بات چیت کی جس کے بعد وزیر داخلہ کی سربراہی میں قائم کابینہ کمیٹی نے وزیر اعظم سے ملاقات کی جس میں وزیر اطلاعات پرویز رشید‘ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر سرحدی امور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ‘ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف بھی شریک تھے۔ ملاقات میں مری معاہدے پر عملدرآمد کرنے کے امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر سردار ثناء اللہ زہری کو بھی بلوچستان ہائوس سے وزیراعظم ہائوس بلایا گیا، انہیں بلوچستان کا نیا وزیراعلیٰ بنانے کے فیصلہ سے آگاہ کیا گیا۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سنیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ ثناء اللہ زہری کو وزارت اعلیٰ کا منصب ملنے پر کوئی تحفظات نہیں، وزارت اعلیٰ ہمارے پاس امانت تھی جو وزیراعظم کو لوٹا دی ہے۔ مری معاہدے پر عملدرآمد کا وعدہ پورا کر دیا، ہماری پارٹی اتحاد میں شامل رہے گی، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو اب کابینہ میں شامل نہیں کرینگے۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ مری معاہدے پر عملدرآمد کا فیصلہ ہو گیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ مری معاہدے کے تحت ڈھائی سال کیلئے آئندہ کا وزیراعلیٰ مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر اور پارلیمانی رہنما نواب ثناء اللہ زہری ہونگے۔ بلوچستان کی مخلوط حکومت جن جماعتوں پر مشتمل ہے ان میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔ اطلاعات کے مطابق ثناء اللہ زہری ایک ہفتے کے اندر بطور وزیراعلیٰ اپنے عہدے کا چارج سنبھال لینگے۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف سے وزیر داخلہ چودھری نثار نے اہم ملاقات کی۔ دونوں کے درمیان سندھ میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، کراچی آپریشن کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ وزیر داخلہ نے سندھ میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ کراچی آپریشن جاری رکھنے کیلئے رینجرز کو قانونی تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کراچی میں جاری آپریشن کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کیخلاف آپریشن کے نتیجے میں شہر قائد میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ چودھری نثار نے وزیراعظم کو ملکی سکیورٹی صورتحال اور کراچی آپریشن پر بریفنگ دی۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے ملک میں مکمل امن کے قیام تک دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کی حکومت بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کا بھرپور عزم رکھتی ہے، کئی ترقیاتی میگا پراجیکٹس کی تکمیل کے لئے مناسب وسائل مختص کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم ہائوس میں کیڈٹ کالج مستونگ کے طالب علموں کے گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان ملک کا ایک اہم صوبہ ہے، کئی سیاسی جماعتیں مل کر صوبائی حکومت مستعدی سے چلا رہی ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ بہت حد تک پرامن ہے اور صورتحال کافی زیادہ بہتر ہوئی ہے۔ آج کا بلوچستان 10 سال قبل کے بلوچستان سے کہیں بہتر ہے تاہم انہوں نے اس امر کی نشاندہی کی کہ یہ بات اہم ہے کہ امن اور بھائی چارے کی اس فضا کو مزید تقویت دی جانی چاہئے دور افتادہ علاقوں تک پہنچنے کے لئے ترقی کی رفتار کو تیز اور وسعت دی جائے۔ گوادر سے خیبر پی کے تک کئی شاہراتی منصوبے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں۔ ان کی تکمیل سے صورتحال مزید بہتر ہوگی۔ ترقی و خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بات بھی اہم ہے کہ کیڈٹ کالجز، میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں جیسے مزید تعلیمی ادارے قائم کئے گئے ہیں تاکہ ملک کو اعلیٰ تعلیم یافتہ افرادی قوت مہیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے خاطر خواہ فنڈز فراہم کئے ہیں، امید ہے ان کی تکمیل سے ملک کے سب سے بڑے صوبے میں نمایاں تبدیلی دیکھنے میں آئے گی۔ آنے والے دنوں میں بلوچستان پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے گی نئے منصوبوں پر کام شروع کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آہستہ آہستہ بلوچستان میں امن قائم ہوچکا ہے ۔ شر پسند ہر جگہ موجود ہوتے ہیں اور وہ شرپسندی کے واقعات بھی کرتے رہتے ہیں ۔ آج کا بلوچستان گزشتہ پانچ یا دس سال کے بلوچستان سے بہت بہتر ہے۔ بلوچستان ہمیں اتنا ہی عزیز ہے جتنا ملک کا کوئی اور حصہ، آنے والے وقت میں بلوچستان پر مزید توجہ دیں گے اور ترقیاتی عمل آگے بڑھائیں گے۔ تمام جماعتیں بلوچستان حکومت میں شامل ہیں۔ وفاقی حکومت بلوچستان کی ترقی کے لیے تمام وسائل فراہم کررہی ہے۔ بلوچستان ہمارا بہت پیارا صوبہ ہے۔ بڑی خوشی ہے کہ آہستہ آہستہ بلوچستان میں امن قائم ہوچکا ہے۔ شرپسند ہر جگہ ہوتے ہیں اور وہ شرپسندی کے واقعات بھی کرتے رہتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بھائی چارے والی فضا کو اور آگے بڑھایا جائے اور بلوچستان میں ترقیاتی عمل اور تیز ہو۔ بلوچستان میں صرف سڑکیں ہی نہیں اچھے تعلیمی دارے بھی بننا چاہئیں۔ مستونگ کیڈٹ کالج جیسے دیگر ادارے بھی بننے چاہئیں۔ میڈیکل کالجز بننا چاہئیں۔ میڈیکل یونیورسٹیاں بننی چاہئیں۔ بلوچستان کو بھی اس حوالہ سے مرکز کی طرف سے پیسہ اور وسائل فراہم کئے جارہے ہیں۔ وزیراعظم نے مستونگ کیڈٹ کالج کے لئے دو کروڑ روپے گرانٹ کا اعلان کیا۔ دریں اثنا وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں قومی ہیلتھ انشورنس پروگرام کا جائزہ لیا گیا۔ پروگرام کو حتمی شکل دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ غربت اور بیماری دونوں مہلک مسائل ہیں۔ ہمیں ان دونوں پر قابو پانے کے لئے بیک وقت کام کرنا ہو گا۔ قومی ہیلتھ پروگرام میں سات مہلک بیماریوں کو چنا گیا ہے۔ اس پر شفاف انداز میں عمل ہونا چاہئے۔ نادرا سارے عمل کی مؤثر نگرانی کرے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سٹیٹ لائف انشورنس کو انشورنس پروگرام کے معاملے میں شامل کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں مریم نواز اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ وزیراعظم نوازشریف نے توانائی کے تمام منصوبے مقررہ وقت میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل میں شفافیت اور تمام قانونی تقاضوں کو پورا کیا جائے، منصوبوں کی تکمیل کیلئے تمام وزارتیں وزارت پٹرولیم کی معاونت کریں۔ وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت توانائی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لینے سے متعلق اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف اور دیگر اہم حکومتی اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف کو ایل این جی سے چلنے والے بجلی منصوبوں اور مائع قدرتی گیس کے ٹرمینلز کی تعمیر سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نوازشریف نے ایل این جی کے مختلف منصوبوں پر پیشرفت اور ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کو سراہا۔ وزیراعظم نوازشریف نے توانائی کے تمام منصوبے مقررہ وقت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ منصوبوں کی تکمیل کیلئے تمام وزارتیں وزارت پٹرولیم کی معاونت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کی تکمیل میں شفافیت اور تمام قانونی تقاضوں کو پورا کیا جائے۔ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کے مطابق وزیراعظم نواز شریف ترکمانستان، افغانستان، پاکستان بھارت گیس پائپ لائن (تاپی) منصوبے کے افتتاح کیلئے آج ترکمانستان کا دورہ کریں گے۔ اس منصوبے سے ملک میں گیس کی کمی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ ذرائع کے مطابق اس دورے میں ان کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کا امکان ہے۔

ای پیپر-دی نیشن