• news

شجاعت عظیم کو15 روز کے لئے کام سے روک دیا، کورٹ مارشل ہونے والے شخص کو عہدہ کیسے دیا جا سکتا ہے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ہوا بازی شجاعت عظیم کو 15 روز کیلئے کام سے روک دیا ہے اور ان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالتی احکامات کے باوجود عہدہ لینے پر جواب طلب کرلیا ہے جبکہ دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے بھی جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ جس شخص کا کورٹ مارشل ہوا ہو اس کو کیسے یہ عہدہ دے دیاجائے اس سے پہلے بھی مشیر کے عہدے سے استعفیٰ دلوایا تھا اب پھر انہوں نے یہ کیسے عہدہ حاصل کرلیا یہ ریمارکس چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جمعہ کے روز دیئے۔ اس دوران عدالت نے وزیراعظم نواز شریف کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی درخواست محمود اختر نقوی نے دائر کی تھی اس دوران اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔ عدالت نے ان سے پوچھا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ایسا شخص جس کا کورٹ مارشل ہوا ہو اس کو یہ عہدہ کیسے دیا جاسکتا ہے، سول ایوی ایشن ڈویژن سے متعلق وہ کس طرح سے فیصلے کررہے ہیں حکومت نے استعفیٰ لیکر انہیں معاون خصوصی کیوں بنایا ہے اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس حوالے سے ان کا وزیراعظم سے رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔ عدالت کے احکامات پر عمل کیاجائے گا جواب کیلئے وقت دیا جائے اس دوران جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ آپ کو کہا گیا تھا کہ آپ ان کے معاملات کی اصل فائل لیکر آئیں آپ کیوں نہیں لے کر آئے اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ تمام چیزیں عدالت میں پیش کردیں گے اس کیلئے وقت دیا جائے اورعدالت کو یقین دلاتے ہیں کہ جب تک شجاعت عظیم سے متعلق جواب نہیں آجاتا وہ کام اور اختیارات استعمال نہیں کریں گے۔ اس پرسپریم کورٹ نے شجاعت عظیم کو کام سے روکتے ہوئے حکم دیا کہ 15دنوں میں جواب داخل کرایا جائے، عدالت نے شجاعت عظیم اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے گیارہ جنوری تک جواب طلب کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن