قومی اسمبلی: انٹرنیٹ سے خوف و ہراس، تفرقہ پھیلانے پر14 برس قید،5 کروڑ جرمانہ ہو گا، سائبر کرائم بل منظور
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے انٹرنیٹ پر خوف و ہراس‘ تفرقہ بازی پھیلانے اور دھمکیاں دینے والوں کے خلاف کارروائی کیلئے سائبر کرائم تدارک بل 2015ء منظور کرلیا جس کے تحت 14 سال قید اور 5 کروڑ روپے جرمانے کی سزا ہو سکے گی۔ اپوزیشن کی جانب سے بل کی مخالفت کے بعد رائے شماری میں 51 ووٹ حق میں 37 مخالفت میں آئے۔ پی ٹی آئی کے رکن امجد علی خان نے سائبر کرائم بل میں سفارشات شامل نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔ سپیکر نے انہیں معاملے کی تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کرا دی۔ وقفہ سوالات کے دوران ایاز صادق نے بیورو کریسی کی حاضری بھی لی۔ سپیکر نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں جوائنٹ سیکرٹری سے کم عہدے کے افسرکو ایوان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ ایوان نے پی آئی اے میں اصلاحات پر صدارتی آرڈیننس کے معاملے پر کمیٹی کی تشکیل کا اختیار سپیکر ایاز صادق کو دینے کی تحریک بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے کابینہ ڈویژن راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ اسلامی ناموں کے حوالے سے ٹریڈ مارک پر پابندی ہے، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے کہا کہ خشت بھٹے آلودگی پیدا کر رہے ہیں، اسلام آباد، راولپنڈی میں سول ایوی ایشن نے 45بھٹے بند کر دیئے ہیں۔ کچی آبادیوں کو مسمار کرنے اور ان کو متبادل اراضی فراہم کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ سیلاب سے نمٹنے کیلئے این ڈی ایم اے و دیگر محکموں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، ریلوے کی 4ہزار ایکڑ سے زائد زمین زیر قبضہ ہے اور اب تک 3500ایکڑ زمین واگزار کرالی گئی، سکھر میں ریلوے اراضی پر ہوٹل اور پلازے کچی آبادیاں بنائی گئی ہیں۔ آلودگی پر قابو پانے کیلئے جاپان سے جدید ٹیکنالوجی منگوائی گئی ہے۔ جب جہاز پورے ہوں گے تو اندرون و بیرون ملک پروازوں میں اضافہ کیا جائے گا، پی آئی اے نے غیر ملکی ایئرپورٹس پر لینڈنگ فیس کے طور پر 7کروڑ 29لاکھ 76ہزار ماہانہ ادا کی ہے۔ گوادر میں ملازمتوں کے حوالے سے تمام صوبوں کو کوٹہ دیا جارہا ہے‘ اس حوالے سے مقامی آبادی کے تحفظات دور کریں گے۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ گوادر کو ایک انٹرنیشنل سٹی اور حب بنایا جارہا ہے۔ مقامی آبادی کے گوادر میں داخلے کے حوالے سے اقدامات کے حوالے سے ہمیں علم نہیں۔ شہریوں کو مشکلات ہیں تو ان کا ازالہ کرینگے۔ ایوان کوبتایا گیا کہ مردم شماری بورڈ میں چاروں صوبوں کی نمائندگی موجود ہے‘ تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز مشترکہ مفادات کونسل میں شامل ہیں۔ مزید برآں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترمیمی آرڈیننس میں 120 روز کی توسیع کی قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی۔ انکم ٹیکس ترمیمی بل آرڈیننس ایوان میں پیش کردیا گیا۔