حکومت پنجاب نے 5 ہزار سرکاری سکول نجی شعبے کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی
لاہور ( معین اظہر سے) حکومت پنجاب نے 5 ہزار سرکاری سکولوں کو پرائیویٹ شعبے کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ پرائیویٹ انتظامیہ کو اختیار دیا جائیگا کہ وہ کسی بھی ٹیچرز کا ناپسندیدگی کی بنیاد پر سکول سے تبادلہ کرا دیں۔ اس پراجیکٹ کو پبلک سکول سپورٹ پروگرام کا نام دیا جائیگا۔ سکول این جی اوز کے حوالے کردئیے جائیں گے، بڑے اور نامور سرکاری سکولز بڑے پرائیویٹ سیکٹر کے ایجوکیشن گروپوں کو دئیے جائیں گے۔ ان سکولوں میں 550 روپے ماہانہ فیس وصول کی جائیگی۔ اس مقصد کیلئے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں۔ ان میں ایک کمیٹی کے سربراہ چیف سیکرٹری پنجاب جبکہ دوسری کمیٹی کے سربراہ سیکرٹری سکولز تھے۔ پنجاب حکومت نے سرکاری سکولوں کو پرائیویٹ این جی اوز، بڑے ایجوکیشن گروپوں کے حوالے کرنے کے پروگرام کی منظوری دی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس جس میں چیف سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی، اسکی منظوری دی گئی۔ پروگرام کے تحت اپریل 2016ءتک ایک ہزار سکول، ستمبر 2016ء تک مزید 2 ہزار سکول، ستمبر 2017ءتک مزید 2 ہزار سکول نجی شعبے کے حوالے کردئیے جائیں گے۔ اسکے علاوہ مزید 5 ہزار سکولوں کی نشاندہی اس دوران کرکے انکو بھی پروگرام میں شامل کرنے کی کوشش کی جائیگی۔ ان سکولوں کے بزنس پلان ترتیب دینے کیلئے چیف سیکرٹری پنجاب کی سربراہی میں کمیٹی ترتیب دی گئی تھی۔ پبلک سکولز سپورٹ پروگرام کی لیگل فریم ورک کیلئے سیکرٹری سکولز ایجوکیشن کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، سیکرٹری قانون، ممبر کالونیز بورڈ آف ریونیو، ایم بی ڈی پیپرا اور مصطفی رمدے ممبر ہیں۔ چیف سیکرٹری کی زیرسربراہی کمیٹی کے مطابق حکومت فی بچہ قریباً 550 روپے خرچ کرتی ہے لہٰذا ان سکولز میں فیس قریباً 550 روپے ماہانہ کی منظوری دی جائیگی۔ نئی انتظامیہ چاہے گی تو سکولوں کے ٹیچرز کو دوسری جگہ شفٹ کر دیا جائےگا۔ نئی مینجمنٹ کو مینجمنٹ سسٹم بنانے کا اختیار ہوگا۔ حکومت کی جانب سے سکولز کو پرائیویٹ سیکٹر کو دینے پر حکومت کو جو رقم بچے گی اسے دیگر سکولوں کی بہتری کیلئے خرچ کیا جائیگا۔ اسکے علاوہ اعلیٰ افسر سیکرٹریوں، کمشنروں، ڈی سی اوز کیلئے بھی پروگرام شروع پروگرام شروع کرنے کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت کہا گیا ہے کہ adopt a school سکیم شرو ع کی جارہی ہے تاہم بڑ ے شہروں میں بعض سکولوں کی اربوں روپے کی پراپرٹی ہے اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا جس سے بڑے اور پرانے نامور سرکاری سکولز کی یہ پراپرٹی کا نقصان ہو سکتا ہے ۔
5 ہزار سکول