لاہور: 26 برس میں بڑا ٹیچنگ ہسپتال نہ بن سکا، ایمرجنسی کے مریض سہولتوں سے محروم
لاہور (ندیم بسرا) پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں گزشتہ 26 برسوں میں کوئی نیا بڑا سرکاری ٹیچنگ ہسپتال نہ بن سکا۔ اسکے باعث شہر کے 11 ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں روزانہ 14 ہزار سے زائدآنے والے مریضوں میں سے60 فیصد کو علاج کی سہولتیںنہیں ملتی۔ آبادی اور مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ایک بیڈ پر12 مریضوں کی شرح نکلتی ہے جبکہ ہسپتال کی ایمرجنسی میں سرجنز اور پروفیسرز کی تعیناتی آج تک نہیں ہوسکی۔ سینئر رجسٹرار یا پی جی ٹرینر ہی ہسپتالوں میں آنیوالے انتہائی نگہداشت کے مریضوں کوچیک کرتے ہیں۔ ہسپتالوں کے ایم ایس صاحبان نے سہولتوں کی کمی کو پورا کرنے کے لئے مکمل اقدامات نہیں کئے۔ ایمرجنسی میں کام کرنے والے سینئر اور جونئیر ڈاکٹرز نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ لاہور کے میوہسپتال میں 2 ہزار، جناح میں 18 سو، گنگا رام 15 سو، سروسز 13 سو، جنرل 16 سو، چلڈرن 16 سو، پی آئی سی 4 سو، لیڈی ایچی سن 3 سو، لیڈی ولنگڈن 4 سو، گلاب دیوی 9 سو، شیخ زید 3 سو کے قریب مریض روزانہ ایمرجنسی میں آتے ہیں مگر ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں دل کے مریضوں کے لئے پرائمری انجیوپلاسٹی کی سہولت بھی دستیاب نہیں۔ کالے یرقان، خون کی الٹیاں کرنے والے مریضوں کے لئے اینڈوسکوپی اور ویڈیو اینڈوسکوپی کی سہولت بھی نہیں۔ گردے کے عارضے میں مبتلا مریضوں کو ڈائیلسزکیلئے پرائیویٹ ہسپتالوں میں جانا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ حادثات کا شکار افراد کو وینٹی لیٹرز دستیاب نہیں ہوتا جبکہ پاگل کتے کے کاٹنے کی ویکسین کسی بھی ٹیچنگ ہسپتال میں موجود نہیں۔ بعض ڈاکٹرز نے یہ بات بڑے وثوق سے کہی کہ انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ میں کتے کاٹنے کی ویکسین ہے مگر وہاں مکمل کورس نہیں کروایا جاتا۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ اس کے علاوہ جان بچانے والے ٹیکوں کی عدم فراہمی ایمرجنسی میں ایک بڑا مسئلہ ہے جو ابھی تک حل طلب ہے جبکہ ہسپتالوں میں مصنوعی سانس لینے کیلئے جدید آکسیجن سسٹم بھی موجود نہیں۔ سلنڈروں کے ذریعے ہی مصنوعی آکسیجن دی جاتی ہے۔ دوسری طرف ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں سی ٹی سکین کی سہولت بھی موجود نہیں۔ ہر ہسپتال کی ایمرجنسی 100 سے 150 بیڈز پر مشتمل ہے مگر ایک بیڈ پر 4 سے زائد مریض ہوتے ہیں جبکہ کئی مریض اپنی باری کے انتظار میں موت کی آگوش میں چلے جاتے ہیں۔ مگر اس کے برعکس محکمہ صحت پنجاب کے حکام نے دعویٰ کیا کہ لاہور کے ہسپتالوں میں مریضوں کو اولین ترجیح پر علاج معالجے کی سہولتیں دی جاتی ہیں۔ ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں کو تمام طبی سہولتیں دی جاتیں ہیں۔
لاہور/ ٹیچنگ ہسپتال