این ڈی ایس چیف مستعفی، دہشت گردی کےخلاف پاکستان افغانستان مفاہمتی یادداشت پر جلد عمل ہوگا
لاہور (جواد آر اعوان/ نیشن رپورٹ) افغان مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ رحمت اللہ نبیل کے استعفیٰ کے بعد آئی ایس آئی اور این ڈی ایس کے درمیان مئی میں دہشت گردی کے خطرے کا ملکر خاتمہ کرنے کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت کے اثرات جلد سامنے آجائیں گے۔ سکیورٹی سروسز کے ذرائع نے گذشتہ روز افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے پاکستان افغانستان کے علاقے میں انسداد دہشت گردی کیلئے مشترکہ جدوجہد کے عزم کے اظہار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مئی میں جس مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے تھے رحمت اللہ نبیل کی مخالفت کے باعث اس پر عمل التوا کا شکار تھا۔ واضح رہے جمعرات کے روز ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں اشرف غنی کے بیان پر تنقید کے بعد رحمت اللہ نبیل نے استعفیٰ دیا تھا۔ سکیورٹی ذرائع نے کہا افغانستان میں افغان فورسز کی جانب سے ٹی ٹی پی کمانڈر سعید دوار کی ہلاکت کو کابل کی جانب پہلا اشارہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرنے کیلئے تیار ہے۔ حکیم اللہ محسود کے قریبی ساتھی سعید دوار آپریشن ضرب عضب کے باعث افغانستان چلا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس مفاہمتی یادداشت کے تحت پاکستانی خفیہ ایجنسی افغان سرزمین پر موجود دونوں ملکوں کے مشترکہ دشمنوں کی شناخت میں افغانستان کی مدد کریگی۔ کابل کے مشترکہ جدوجہد کے عزم کے تحت انٹیلی جنس شیئرنگ کے علاوہ دہشت گردوں کی جانب سے سوشل نیٹ ورکس پر بھرتیوں کے آپریشن کیخلاف کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ مئی کی مفاہمتی یادداشت میں ڈیورنڈ لائن کے دونوں جانب مشترکہ دشمنوں پر توجہ مرکوز کرنے کی بات کی گئی تھی۔ افغان صحافیوں کے مطابق رحمت اللہ نبیل اس مفاہمتی یادداشت کی مخالفت کرنے والی مرکزی شخصیت تھے۔ افغان پارلیمنٹ کے کچھ ارکان اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھی اس یادداشت پر اعتراضات اٹھا چکے ہیں۔
پاکستان افغانستان