وفاق کے پاس سندھ میں گورنر راج، فوج کو انتظامی اختیارات دینے کے آپشن موجود ہیں
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) حکومت سندھ کی طرف سے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں توسیع نہ کرنے کی صورت میں وفاقی حکومت کے پاس آرٹیکل 232 کے تحت گورنر راج نافذ کرنے اور دستور کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو انتظامی اختیارات سونپنے کے آئینی آپشن موجود ہیں جبکہ وفاقی حکومت امن عامہ سے متعلق مقدمات میں اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی روشنی میں فوج کو خصوصی اختیارات دینے کیلئے قانون سازی بھی کرسکتی ہے۔ گورنر راج نافذ کرنے کی صورت میں تمام اختیارات گورنر کے پاس ہونگے جو رینجرز کے اختیارات سے متعلق جو بھی حکم جاری کریگا وہ موثر اور نافذ العمل ہو گا۔ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت وفاقی حکومت بنیادی دفاع کی بنیادی ذمہ داری کے ساتھ فوج کو اندرون ملک کسی بھی علاقے میں حالات خراب ہونے کی صورت میں انتظامی اختیارات سنبھالنے کا حکم دے سکتی ہے۔ ان دونوں صورتوں میں صوبائی اسمبلی تحلیل تو نہیں ہوگی البتہ غیرموثر ہوجائیگی۔ مذکورہ آئینی آپشن اختیار کرنے کی صورت میں وفاقی حکومت کو صوبائی حکومت کی سفارشات یا منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔ قانونی حلقوں کا خیال ہے کہ وفاقی حکومت کے دونوں فیصلوں سے پہلے صوبائی اسمبلی نے قرارداد منظور کرلی تو وہ وفاقی حکومت کے فیصلوں کی راہ میں قانونی رکاوٹ پیدا کرسکتی ہے۔ اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امن عامہ کی صورتحال سے متعلق مقدمات میں جو اعلیٰ عدالتوں نے فیصلے دیئے ہیں ان سے گائیڈ لائن لیتے ہوئے خصوصی قوانین بنائے جائیں جن کے ذریعے رینجرز کو اختیارات مل جائیں۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خاں کی پریس کانفرنس کے بعد یہ بات کافی حد تک واضح ہوگئی ہے کہ سندھ حکومت کی طرف سے رینجرز کے اختیارات میں توسیع نہ کرنے کی صورت میں وفاقی حکومت آپشن میں سے کوئی بھی استعمال کرسکتی ہے۔ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ کراچی کے حالات کے تناظر میں گورنر راج کا نفاذ یا آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو اختیارات دینے کے آپشن کو استعمال کرنے کے زیادہ امکانات ہیں۔