ڈاکٹر مالک مکران ڈویژن میں امن قائم نہیں کرسکے، میں کرونگا: ثناء اللہ زہری
اسلام آباد (آئی این پی) بلوچستان کے نامزد وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ تمام بلوچوں کو قومی دھارے میں لانا پہلی ترجیح ہے۔ بلوچستان میں امن کے معاملے پر سول اور عسکری قیادت متفق ہیں۔ بلوچستان کو امن و امان سمیت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ علیحدگی پسند بلوچ غیر فطری جنگ لڑ رہے ہیں جس کا کوئی فائدہ نہیں۔ گوادر بندرگاہ اور پاکستان چین اقتصادی راہداری کی تکمیل جلد کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے اڑھائی سالہ دور میں بلوچستان میں تبدیلی لائونگا۔ تمام چیلنجز کا بہادری سے مقابلہ کروں گا، آواران کے زلزلہ متاثرین سے کئے گئے وعدے پورے کریں گے۔ سرکاری ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نوازشریف بلوچستان سمیت پورے ملک میں ترقی چاہتے ہیں۔ امن و امان کی بہتر صورتحال سے بلوچستان میں ترقی ہو سکے گی۔ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے بلوچستان کے لوگوں کو روزگار ملے گا۔ خضدار میں ایسٹرن زون اور خضدار سے ژوب تک ڈبل روڈ بنایا جا رہا ہے۔ تمام بلوچوں کو قومی دھارے میں لانا پہلی ترجیح ہے۔ گوادر بندرگاہ کی جلد تکمیل چاہتے ہیں۔ کور کمانڈر کوئٹہ میرے بہت قریبی دوست ہیں وہ امن و امان کے معاملات میں مجھ سے تعاون کریں گے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں زہری نے کہا کہ بلوچستان میں مفاہمت کی سیاست جاری رکھیں گے مجھے 6 مہینے دئیے جائیں صوبے میں مثبت تبدیلی دیکھیں گے۔ عبدالمالک بلوچ ڈھائی سال میں مکران ڈویژن میں امن قائم نہیں کر سکے، میں مکران میں امن لاؤں گا۔ میں بااختیار وزیراعلیٰ بنوں گا، ٹیم ورک کی طرح کام کریں گے۔ عبدالمالک کو میں نے کبھی تنگ نہیں کیا خواہش تھی کہ وہ ڈیلیور کریں۔ مخالف سرداروں کو تنگ نہیں کریں گے، دشمنی ہے صلح نہیں ہوئی لیکن دشمنی میں ریاست کو استعمال نہیں کریں گے بدلہ لینے کے لئے ریاستی مشینری کو استعمال کرنا بلوچ روایات کے خلاف ہے۔ بلوچستان میں امن اور جرائم کے خاتمے کا کریڈٹ ایف سی اور فوج کے علاوہ عبدالمالک بلوچ کو بھی جاتا ہے۔ ہم نے بلوچستان کی حالت بدلی ہے۔ کوئٹہ ہی نہیں اندرون بلوچستان بہتر بناؤں گا۔ مکران، ڈیرہ بگٹی، زہری کو اٹھائیں گے۔ کارکردگی کی بنیاد پر مسلم لیگ ن کے لوگوں کو کابینہ میں لاؤں گا۔ بلوچستان کابینہ میں ردوبدل ہو سکتی ہے۔ عبدالمالک کے کور کمانڈر، آئی جی ایف سی کے ساتھ چلنے میں کوئی مسئلہ نہیں میں خوش قسمت ہوں کہ عامر ریاض جیسا کمانڈر ملا۔ یہ ٹھیک ہے کہ عبدالمالک کے دور میں گورنر ہاؤس این پی کا مرکز بنا رہا رئیسانی حکومت میں اتنی خامیاں نہیں تھیں جتنا میڈیا نے اچھالا ناراض بلوچوں کو منائیں گے۔ اس حوالے سے کوششیں جاری رکھیں گے، اقتصادی راہداری کے حوالے سے بلوچوں سے پوچھا ہے مغربی روٹ کو اہمیت ملنی چائے۔ پورے صوبے میں کارڈیک ہسپتال نہیں، شہباز شریف نے دو ارب روپے دئیے ہیں۔