شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان، بھارت کی شمولیت سے صلاحیت بڑھ جائیگی: روس
اسلام آباد (آئی این پی+ وقائع نگار خصوصی) روس نے کہا ہے کہ شنگھائی تنظیم تعاون میں پاکستان اور بھارت کی شمولیت کی بدولت اس تنظیم کی صلاحیت بڑھ جائیگی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ ایگور مورگولوو نے وضاحت کی ہے کہ شنگھائی تنظیم میں شمولیت کا عمل کئی مراحل پر مشتمل ہے، بالخصوص امیدوار ممالک کو ارکان کی ذمہ داریوں سے متعلق 30 سے زیادہ سمجھوتوں پر دستخط کرنے کی ضرورت ہے۔ جب پاکستان اور بھارت شنگھائی تنظیم کے مبصر تھے تو ان کے ساتھ اشتراک عمل نے ثابت کیا تھا کہ اس تنظیم کی کارروائیوں میں پورے پیمانے پر ان کی شرکت کی بدولت علاقائی اور بین الاقوامی امور میں شنگھائی تنظیم کا کردار بڑھ جائیگا۔ اس وقت شنگھائی تنظیم کی سطح پر پاکستان اور بھارت کی ذمہ داریوں سے متعلق میمورینڈمز پر مذاکرات ہو رہے ہیں۔ ان دستاویزات پر دستخط کئے جانے کے بعد شنگھائی تنظیم میں دونوں ممالک کی شمولیت پر مذاکرات ممکن ہونگے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف آج سے شروع ہونے والی چین کے شہر ژن چیو میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی کانفرنس میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔ وہ آج چین روانہ ہونگے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے علاوہ پاکستان، افغانستان، بیلاروس، بھارت، ایران اور منگولیا کے سرکاری رہنما مبصر کی حیثیت سے شرکت کریں گے۔ اقوام متحدہ کے ایشیا اور بحرالکاہل کے لئے معاشی اور سماجی کمشن سمیت عالمی تنظیموں کے نمائندے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم کے نمائندے اور ایشیا میں اعتماد سازی کے اقدامات سے متعلق کانفرنس کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل رکن بننے کیلئے متعلقہ طریقہ کار مکمل کر رہا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے مبصر ریاست کے طور پر پاکستان علاقائی امن، سلامتی اور ترقی کیلئے کردار ادا کر رہا ہے۔ نوازشریف اپنے چینی ہم منصب لی کی چیانگ کے ساتھ ملاقات کریں گے جس میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے جن میں وزیراعظم محمد نوازشریف، قازقستان کے وزیراعظم کریم مسیموف، کرغزستان کے وزیراعظم تیمرسری یوف، روسی وزیراعظم دیمتری میدیدوف، تاجک وزیراعظم گوہر رسول زودہ اور ازبکستان کے اول نائب وزیراعظم رستم عزیموف شامل ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام 2011ء میں عمل آیا جس کے رکن ممالک میں چین، روس، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں پاکستان کو اوفا میں 2015ء میں ہونے والے ریاستوں کے سربراہان کے اجلاس کی روشنی میں شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل رکن بننے کیلئے مدعو کیا گیا تھا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں معیشت، تجارت، ٹرانسپورٹ اور عوامی سطح پر تبادلوں میں تعاون کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس کے سب سے اہم ایجنڈا میں علاقائی تعاون کو فروغ دینا اور روابط میں اضافہ کرنا ہے۔ آئندہ سربراہ اجلاس میں پاکستان اور بھارت کو مستقل رکنیت دی جائیگی۔