رینجرز کے اختیارات، آج سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش ہو گی: وزیراعظم کا قائم علی شا ہ سے رابطہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وزیراعظم محمد نوازشریف نے رات گئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ٹیلیفون پر رابطہ قائم کیا اور ان سے سندھ میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے وزیراعلیٰ سندھ کو رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے کے بارے میں بات کی۔ وزیراعظم نے انہیں چین سے دورے سے واپسی کے بعد اسلام آباد میں ملاقات کیلئے بلا لیا ہے۔ دونوں رہنمائوں نے تمام معاملات پر بات کی۔ وزیراعظم نے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے کہاکہ تین روزہ دورہ چین سے واپسی پر سندھ کے تحفظات سنوں گا، تمام مسائل کو بات چیت سے حل کیا جائیگا۔ وزیراعظم نے کراچی آپریشن میں ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ آپریشن اپنے منطقی انجام کو پہنچنا چاہئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کی حمایت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ قائم علی شاہ نے وزیراعظم کو وزیر داخلہ چودھری نثار کے بیان پر تحفظات سے آگاہ کیا۔ چودھری نثار کے بیان سے تلخی بڑھی۔ وزیراعلیٰ نے کراچی آپریشن جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
کراچی/ سکھر/ اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) سندھ اسمبلی کا اجلاس 2 روز کے وقفے کے بعد آج سپیکر آغا سراج درانی کی سربراہی میں ہو گا۔ ذرائع کے مطابق رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے قرارداد پیش کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی زیرصدارت گذشتہ روز اہم اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزراء اور مشیروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں رینجرز کے اختیارات سے متعلق امور پر بات کی گئی۔ اجلاس میں آج پیش کی جانے والی رینجرز کے قیام سے متعلق قرارداد کے مسودے پر گفتگو کی گئی۔ آرٹیکل 147 کے تحت قرارداد کی منظوری ایجنڈے میں 12ویں نمبر پر شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق سندھ حکومت ابھی تک رینجرز اختیارات کے معاملے پر تذبذب کا شکار ہے۔ اجلاس میں رینجرز اختیارات سے متعلق سیاسی اور عوامی ردعمل پر غور کیا گیا۔ رینجرز اختیارات سے متعلق قرارداد کے قانونی پہلوئوں کا جائزہ لیا گیا۔ چودھری نثار کے بیان، ایگزیکٹو آرڈر کے قانونی نکات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں نیب کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ کچھ لوگ رینجرز کے نام پر سیاست کر رہے ہیں، میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ قانونی معاملات کی وجہ سے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے میں تاخیر ہوئی۔ آپریشن کی کپتانی سے مطمئن ہوں۔ ایف آئی اے کو انسداد دہشت گردی کے اختیارات دیدئیے۔ اسمبلی میں دیکھیں گے کہ ایم کیو ایم آپریشن کی حمایت کرتی ہے یا نہیں۔ ایک شخص کو بچانے اور ویڈیو کا بیان نامناسب ہے۔ ڈاکٹر عاصم ہو یا کوئی اور کسی سے ناانصافی نہیں ہونی چاہئے۔ اختیارات کے حوالے سے مزید 2 دن لگ جائیں تو آسمان نہیں ٹوٹ پڑے گا۔ وفاقی ادارے ہم پر حملہ آور ہیں۔ رینجرز کے نام پر سیاست چمکانا ٹھیک نہیں، چودھری نثار کو ایسی پریس کانفرنس کی ضرورت نہیں تھی۔ رینجرز ہمارے ساتھ ہے، رینجرز کی قربانیاں سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر عاصم کے معاملات کو ان معاملات سے نہ جوڑا جائے۔ دریں اثناء قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کو پہلے بتا دیا تھا آستین کے سانپ لڑ رہے ہیں، میاں صاحب پاکستان آئیں گے تو بات ہو گی کہ سندھ کو دھمکیاں انکی ایما پر دی جا ر ہی یا آستین کے سانپ لڑ رہے، سندھ اور وفاق کو آمنے سامنے کرنے والے کہیں وہی آستین کے سانپ تو نہیں جو 14اگست کو عمران خان کے دھرنے میں انکے پیچھے کھڑے تھے؟ رینجرز اختیارات کے حوالے سے سندھ اور وفاق میں کوئی تنازعہ نہیں، رینجر نے اچھا کام کیا وفاق کارکردگی پر پانی نہ پھیرے، کرپشن کی تحقیقات کے لیے وفاقی ادارے موجود ہیں انہیں اپنا کام کرنے دیا جائے، تمام ادارے اپنی اپنی آئینی حدود میں کام کریں تو جمہوریت مزید مضبوط ہوگی چودھری نثار 15دن کسی ادارے کی حراست میں رہیں تو انہوں نے جو نہ بھی کیا ہو گا وہ جرم بھی مان لیں گے۔ سکھرمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے وفاق کی اکائیاں ہیں ایک ستون کو ہلایا گیا تو ساری عمارت گر جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو کی دھمکی دے کر بلیک میل نہ کریں ہمیں پتا ہے کہ بیان کیسے ریکارڈ کروائے جاتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کرپشن کی روک تھام کے لئے ایوان میں کوئی بل لایا گیا تو پیپلز پارٹی اس کے نفاذ کیلئے پہل کرے گی۔ دریں اثناء گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا ہے کہ رینجرز اختیارات کے حوالے سے کچھ مسائل ہیں۔ آرٹیکل 147 کے تحت اسمبلی سے توثیق کرانا ہوتی ہے۔ ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آئین سے کوئی انحراف نہیں کر سکتا۔ کچھ چیزوں کو ٹھیک کر دیں تو شہر چمک جائے گا۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے سندھ حکومت کے ساتھ محاذ آرائی کو ٹھنڈا کرنے کیلئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو خصوصی ٹاسک دیدیا ہے۔ وزیرخزانہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سمیت آصف علی زرداری کو بھی اعتماد میں لیں گے۔ یہ قیاس آرائیاں بڑھ گئی ہیں کہ سندھ میں گورنر راج لگنے کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔ چونکہ ماضی میں نواز حکومت کا سندھ میں لگایا گیا گورنر راج انکی اپنی وفاقی حکومت کو بھی بہا لے گیا تھا اس لئے وزیراعظم کسی صورت ایسی صورتحال سے دوچار نہیں ہونا چاہتے۔ اسلام آباد کے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پی پی پی اور وفاقی حکومت کی لڑائی نورا کشتی ہے کیونکہ میاں نوازشریف بھی رینجرز کے اختیارات سے نالاں ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ رینجرز کے یہی اختیارات جب پنجاب میں استعمال ہوئے تو انہیں سہارا دینے والا کوئی نہیں ہوگا لہٰذا سکرپٹ کے مطابق وزیرداخلہ سے ایک تلخ پریس کانفرنس کروائی گئی اور پھر سندھ حکومت نے اس کا جواب بھی دیا جس سے نواز شریف اور آصف زرداری یہ تاثر پیدا کرنے میں کامیاب رہے کہ رینجرز کے اختیارات پر دونوں اتحادی لڑ پڑے ہیں۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا+ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی ’’دھمکی آمیز‘‘ پریس کانفرنس کے بعد سندھ حکومت شدید دباؤ میں آگئی ہے۔ وزیر داخلہ نے سندھ حکومت کو باورکرا دیا کہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اگر مزید تاخیرکی گئی تو وفاقی حکومت کو چار آئینی آپشنز استعمال کر سکتی ہے۔ وفاقی حکومت صوبے میں ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے جس کے تحت تمام اختیارات پارلیمنٹ کے پاس آ سکتے ہیں۔آرٹیکل 245 کے تحت سندھ کو فوج کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ رینجرزکو مزید 20 روزکیلئے خصوصی اختیارات دینے کی سمری پر دستخط کرنیوالے تھے لیکن دبئی سے موصول ہونے والی کال کے بعد انہوں نے یہ معاملہ سندھ اسمبلی میں قرارداد کی صورت میں لانے کا فیصلہ کیا۔ سندھ حکومت وفاق کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کرنا چاہتی لیکن دوبئی سے ریموٹ کے ذریعے حکومت کنٹرول کرنیوالی ’’شخصیت‘‘ وفاقی حکومت کے صبر کا امتحان لینا چاہتی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی وزراء اور مشیروں کے اجلاس میں رات گئے رینجرز کے خصوصی اختیارات کے ایشو پر مشاورت ہوتی رہی۔ اس بات کا قوی امکان ہے سندھ حکومت آج رینجرز کو مشروط طور پر اختیارات دینے کی قرارداد ایوان سے منظور کرا لے گی۔ قرارداد کی منظوری کے تاخیر ی حربوں سے وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر سکتے ہیں۔ وفاقی وزارت داخلہ چاروں آئینی آپشنز کے استعمال پر ہوم ورک مکمل کر رہی ہے۔ جوں ہی وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے کسی ایک آپشن پر فوری طور پر عملدرآمد کی ہدایت موصول ہوئی وزارت داخلہ نوٹیفکیشن جاری کردیگی۔ کراچی سے سٹاف رپورٹر کے مطابق ادھر سندھ حکومت نے بھی اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے جس میں کسی بھی اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے سمیت مختلف آپشن ہیں۔