کیچ میں میرا گھر نذر آتش کر دیا گیا، ہیومن رائٹس تنظیم کی چیئرپرسن کا الزام، صوبائی حکومت کی تردید
کوئٹہ (بی بی سی اردو) بلوچستان سے تعلق رکھنے والی تنظیم بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی چیئر پرسن نے الزام عائد کیا ہے کہ ایک سرچ آپریشن کے دوران ضلع کیچ میں ان کے گھرکو جلایا گیا ہے تاہم صوبائی حکام نے اس واقعے کی تردید کی ہے۔ تنظیم کی چیئرپرسن نے فون پر بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ گذشتہ روز ضلع کیچ کے علاقے گومازی میں مبینہ طور سرچ آپریشن کے دوران کئی گھروں کو نذرآتش کیا گیا جن میں ان کے گھر کے علاوہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے وائس چیئرمین غلام نبی بلوچ کا گھر بھی شامل ہے۔ بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے گھروں کو جلانے کا الزام سختی سے مسترد کیا۔ بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شدت پسند تنظیموں کی جانب سے ایسے الزامات سکیورٹی فورسز کو بدنام کرنے کے لیے لگائے جارہے ہیں۔گومازی میں سرچ آپریشن کے حوالے سے کوئٹہ میں ایف سی کی جانب سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا تھا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی کے پیش نظر گومازی میں جو سرچ آپریشن کیا گیا اس کے دوران تین غیر ملکیوں سمیت 13مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ بیان کے مطابق دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ برآمد کرنے کے علاوہ ریاست مخالف لٹریچر بھی برآمد کیا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ گرفتار کیے جانے والے شدت پسندوں کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔
الزام/تردید