امن عمل میں وقت لگتا ہے‘ برداشت بھی چاہیے : نوازشریف
نئی دہلی+ اسلام آباد (ایجنسیاں) بھارتی اخبار دی ہندو کو انٹرویو میں وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی سے پیرس میں ملاقات اور اسکے بعد بنکاک میں دونوں ملکوں کے قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات میں کوئی راز نہیں۔ امن کے عمل میں وقت لگتا ہے اور برداشت کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس عمل کے درپردہ کوئی راز ہے۔ اگر ہم نے پیشگی کوئی اعلان نہیں کیا تو اسکی وجہ صرف محتاط رویہ ہو سکتی ہے۔ مختصر وقت میں ہم نے آگے بڑھنے پر اتفاق کیا جس کے بعد قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات ہوئی۔ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں ہمیں مل بیٹھنے کا اور آگے بڑھنے کا موقع فراہم کیا۔ ہم نے صرف مذاکراتی عمل کو بحال کیا ہے اور اس میں وقت لگے گا۔ برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہئے تاہم امید ہے کہ ہم بہتر انداز میں پیشرفت کرتے رہیں گے۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں نواز شریف نے کہا ہے کہ 2018ءتک ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوجائیگا۔ تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ خطے کیلئے گیم چینجر ہے۔ منصوبے سے پاکستان کی گیس کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ گیس کی کمی کا ہے۔ گیس سے سستی بجلی پیدا کی جائے گی۔ اگر ملک میں سستی بجلی پیدا ہو گی تو پاکستان میں پاکستانی مصنوعات سستی ہوں گی اور عوام کو سستے داموں ضرورت کی اشیا ملیں گی۔