سپریم کورٹ نے ممتاز قادری کی نظرثانی کی اپیل خارج کر دی
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیرکے قتل کے مجرم ملک محمد ممتاز قادری کی جانب سے اپنی موت کی سزاﺅں میں کمی کرنے کے حوالے سے عدالتی فیصلے کے خلاف دائرنظر ثانی اپیل خارج کر دی ہے۔ عدالت نے معاملے پر لارجر بنچ بنانے کی استدعا بھی مسترد کردی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل تین رکنی بینچ نے مجرم کی دو مرتبہ سزائے موت کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کیخلاف دائر نظرثانی کی اپیل کی سماعت کی ممتاز قادری کے وکلاءکی جانب سے معاملے پر لارجر بنچ بنانے کی استدعا پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پہلے تو آپ توہین رسالت ثابت کریں، یہاں تو آپ یہ بات ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ یہ توہین رسالت کا معاملہ ہے تو پھر لارجر بنچ کی استدعا کریں، عدالت ایسے تمام سوالات پر بحث کرچکی ہے معاملہ تعزیر کا ہے حد کا نہیں، ایڈووکیٹ خواجہ شریف نے کہا کہ مقدمہ حد کا بھی بنتا ہے، گوےا قصاص ساکت ہوگئی؟۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ قصاص اس وقت لاگو ہوتی ہے جب قصاص لاگو کی جاتی، جب مقتول کی جانب سے توہین رسالت کا ارتکاب ثابت ہی نہیں ہوسکا تو باقی سب باتیں بے معنی ہوجاتی ہیں، انہوں نے کہا کہ گذشتہ فیصلے میں اگر کچھ غلط لکھا گےا ہو تو عدالت درست کرتے کو تےار ہے، توہین کا معاملہ ثابت کریں تو آگے چلیں گے چند اخباری تراشوں پر عدالتی فیصلے نہیں کیے جاسکتے، نظر ثانی کا معاملہ مکمل مقدمہ میں ڈھلتا جارہا ہے نظر ثانی اپیل کا دائر کار محدود ہوتا ہے، جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اللہ کے قوانین اپنی جگہ درست ہیں اس وقت ملک میں جو قوانین رائج ہیں یہ انسان کے بنائے ہوئے قوانین ہیں، جن میں ترمیم کے ذریعے بہتری کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے، قانون اور آئین کا تخفظ ہماری ذمہ داری ہے اور ہم اپنے حلف کے پابند ہیں۔ ممتاز قادری کے پاس اب صرف صدر پاکستان کے پاس رحم کی اپیل بھجوانے کی گنجائش ےا فورم موجود ہے۔