حکومت کا سندھ میں گورنر راج کے نفاذ یا آئین کے تحت اختیار استعمال کرنے پر غور
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) کراچی میں رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے کا تنازعہ شدت اختیار کیا ہے۔ وفاق اور حکومت سندھ کے درمیان ’’لفظی جنگ‘‘ آئینی اختیار کے استعمال کا جواز فراہم کر سکتی ہے۔ حکومت سندھ کی طرف سے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی میں توسیع کے لئے قرارداد پیش کرنے میں لیت و لعل سے کام لینے سے صووت حال گھمبیر ہو رہی ہے۔ وفاقی حکومت رینجرز کی تعیناتی میں تاخیر پر گورنر راج کے نفاذ یا آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اختیارات استعمال کرنے پر غور کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی پریس کانفرنس کے بعد پیر کی شام جاری ہونے والے بیان میں حکومت سندھ کو یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ وہ رینجرز کی تعینات کو سیاسی ایشو بنانے سے گریز کرے۔ چودھری نثار علی خان نے کافی عرصہ سے پیپلز پارٹی کے خلاف لب کشائی نہیں کی لیکن جب سے رینجرز کی تعیناتی کا تنازعہ پیدا ہوا ہے پیپلز پارٹی نے چودھری نثار علی خان کے خلاف ایک پوزیشن لے لی ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ یہ چودھری نثار علی خان اور حکموت سندھ کے درمیان تنازعہ ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے درمیان پچھلے اڑھائی سال سے ورکنگ ریلیشنز نہیں‘ چودھری نثار علی خان پیپلزپارٹی کی قیادت سے کوئی بات چیت کرنے کے لئے تیار نہیں‘ سید خورشید شاہ ‘ وزیراعظم محمد نوازشریف کی چین کے دورے سے واپسی کا انتظار کر رہے ہیں وہ ان کی وطن واپسی پر ان سے ملاقات کی کوشش کریں گے ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کراچی میں رینجرز کی تعیناتی کے ایشو پر جو پوزیشن لی ہے اس بارے میں انہیں حکومت اور فوج کی مکمل تائید ہے۔