سندھ اسمبلی : دوسرے روز بھی شورشرابہ‘ رینجرز اختیارات سے متعلق قرارداد آج آئیگی : کھوڑو : دو روز تک معاملہ حل ہو جائیگا : وزیراعلی
کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سندھ اسمبلی میں دوسرے روز بھی اجلاس شور شرابے کی نذر ہو گیا۔ سپیکر آغا سراج درانی نے اپوزیشن رکن شہریار مہر کا مائیک بند کردیا جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور بولنے کی اجازت نہ ملنے پر فنکشنل لیگ‘ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے ارکان واک آﺅٹ کر گئے۔ بعدازاں ایڈمنسٹریٹر کورنگی کیخلاف تحریک استحقاق مسترد ہونے پر ایم کیو ایم نے بھی اسمبلی سے واک آﺅٹ کردیا جبکہ پرائیویٹ ممبرز ڈے کی وجہ سے رینجرز اختیارات میں توسیع کی قرارداد دوسرے روز بھی پیش نہ ہو سکی تاہم پیپلزپارٹی کے رہنما و سینئر وزیر نثار کھوڑو نے اعلان کیا کہ رینجرز اختیارات سے متعلق قرارداد آج (بدھ)کو پیش کی جائے گی۔ اپوزیشن ارکان شور شرابہ نہ کریں۔ قبل ازیں شہریار مہر دوران اجلاس کھڑے ہو گئے اور انہوں نے سپیکر سے مکالمہ شروع کردیا۔ سپیکر نے انہیں بیٹھنے کیلئے کہا جس پر دونوں کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا اور ایوان میں شور شرابا شروع ہو گیا تو سپیکر نے شہریار مہر کا مائیک بند کردیااور شور شرابے کے دوران ہی وقفہ سوالات شروع کرا دیا۔ نثار کھوڑو اور شہریار مہر میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد برہم ہوکر فنکشنل لیگ، (ن) لیگ اور تحریک انصاف کے ارکان اپنی سیٹوں سے کھڑے ہوکر کہتے رہے پہلے انہیں سنا جائے تاہم اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آﺅٹ کر گئے لیکن اس دوران ایم کیو ایم کے ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے۔ بعدازاں صحافیوں سے سے گفتگو میں سپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ ایک روز قبل اپوزیشن ارکان کارروائی میں مداخلت نہ کرتے تو رینجرز کے اختیارات کی قرارداد کی باری آجانی تھی۔ سپیکر کے پاس کارروائی میں مداخلت کرنےوالوں کے خلاف بڑے اختیارات ہوتے ہیں۔ اپوزیشن مثبت کردار ادا نہیں کر رہی۔ تاہم انہوں نے کبھی بھی اپنے اختیارات کسی کے خلاف استعمال نہیں کئے۔دوسری طرف سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے شہداءکی یاد میں ہونیوالی تقریب میں شرکت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ آئندہ دو روز میں سندھ اسمبلی سے رینجرز کے اختیارات توسیع کرا لی جائے گی۔ سندھ حکومت اس معاملے میں تاخیر نہیں کر رہی۔ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے حوالے سے چودھری نثار کا بیان افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان سے حالات بہتر ہوئے۔ رینجرز اور پولیس کی وجہ سے کراچی میں جرائم میں 80 فیصد کمی آئی۔ انہوں نے بتایا دہشت گردی کے ساڑھے 4 ہزار مقدمات عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ علاوہ ازیں کراچی تاجر اتحاد نے 17 دسمبر کو سندھ اسمبلی کے گھیرا¶ کا اعلان کر دیا۔ تاجر اتحاد کا کہنا ہے کہ رینجرز اختیارات میں توسیع نہ کی گئی تو اہم شاہراہوں پر دھرنے دیں گے۔ کراچی اتحاد کے رہنما عتیق میر نے کہا ہے کہ امن کی قیمت پر کوئی حکومتی دلیل قبول نہیں۔ سندھ حکومت کے امن مخالف اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ رینجرز کو پورے سندھ میں کارروائی کا اختیار دیا جائے۔ دریں اثناءنجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ اور پیپلز پاٹری کے رہنماءرحمن ملک نے کہا ہے کہ آج شام تک رینجرز کو اختیارات کی مدت میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جائیگا۔ آئین کے تحت کسی بھی وفاقی ادارے کو چلانے کی توثیق اسمبلی کرتی ہے۔
سندھ اسمبلی