کراچی آپریشن منطقی انجام تک پہنچے گا‘ مکمل امن قائم کرینگے : نوازشریف ‘ چینی ہم منصب سے ملاقات‘ لی چیانگ نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کر لی
اسلام آباد + ژانگ ژو (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردی ایک سنگین خطرہ ہی نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر ایک سازش کا روپ دھار چکی ہے، اس صورتحال کا تقاضا ہے کہ ہم متحد ہوں اور جامع حکمت عملی تشکیل دیں۔ ہمیں اس سے مل کر نمٹنا ہو گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم ڈھانچے، توانائی تعاون، قدرتی وسائل کی ترقی سے آگے بڑھ کر ایک زیادہ جمہوری شفاف اور منصفانہ بین الاقوامی نظام کیلئے اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ ہمارے ارد گرد سلامتی کی صورتحال غیر یقینی ہے، ریاستی بالادستی اور جغرافیائی سالمیت کو مختلف چیلنج درپیش ہیں دنیا کے مختلف حصوں میں مسلح تصادم جاری ہیں جو کسی کے قابو سے باہر ہیں، ہمارا تنوع ہم آہنگی کے فروغ کیلئے مثبت قوت بن سکتا ہے مساوی بنیادوں پر تعاون اور مشترکہ خوشحالی کی نئی راہیں ہماری منتظر ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان حکومت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ 14 ویں سربراہان حکومت اجلاس میں شرکت میرے لئے باعث تکریم ہے میں وزیراعظم لی کی ژیانگ کا مہمان نوازی کا شکر گزار ہوں، ایس سی او نے 2001ءسے اب تک بڑا سفر کیا ہے 15 سالوں میں اس نے انسداد دہشتگردی منشیات کی نقل و حرکت اور منظم جرائم کیخلاف باہمی اعتماد اور تعاون کو فروغ دیا۔ تنظیم نے اپنی جغرافیائی حیثیت کو توسیع دی اور آج اس میں چھ مبصر اور چھ ڈائیلاگ پارٹنرز ممالک شامل ہو چکے ہیں۔ ہمارے مفادات اور مقاصد ایک دوسرے سے منسلک ہیں ہم انتہا پسندی علیحدگی پسندگی دہشتگردی انسانی و منشیات و نقل حرکت منظم جرائم اور ماحولیاتی و قدرتی آفتوں کے چیلنجوں کا مل کر مقابلہ کرنے کے عزم کی تجدید کرتے ہیں۔ عسکریت پسندانہ نظریات کا مقابلہ وقت کی اہم ضرورت ہے دہشتگردی ایک سنگین خطرہ اور اس سے بھی آگے بڑھ چکی ہے اس صورتحال کا تقاضا ہے کہ ہم متحد ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ راہداری منصوبے کی پیشرفت پر مطمئن ہوں۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ خطے کے ممالک کو اندرونی سلامتی کے شدید خطرات لاحق ہیں، دہشت گردی سنجیدہ مسئلہ ہے اور ہمیں مل کر انتہا پسندانہ سوچ کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا، خطے میں پائیدار امن و سلامتی اور خوشحالی کے لئے مضبوط روابط کی اشد ضرورت ہے، پاکستان رابطوں کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری کو مثالی بنانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں ریاستی خود مختاری اور اندرونی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ دریں اثناءچینی ہم منصب لی کی چیانگ کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے کے ممالک کے لیے خوشحالی کا پیغام ہے۔ وزیراعظم نے چینی باشندوں کی سکیورٹی کے حوالے سے چینی ہم منصب کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موجود چینی بھائیوں کی سکیورٹی اہم فریضہ سمجھتے ہیں ان کی سکیورٹی کے لئے تما م وسائل بروئے کار لا رہے ہیں اور اس حوالے سے سپیشل سکیورٹی ڈویژن تشکیل دے دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان میں دہشت گردوں کیخلاف جاری آپریشن ضرب عضب کے موثر نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور ملک میں امن و امان کی صورتحال بہترہو رہی ہے۔ اس موقع پر چینی وزیراعظم نے آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے نتائج پر اطمینان اظہار کیا اور پاک فوج کی قربانیوں کو سراہا ہے۔ بعدازاں ترجمان وزیراعظم ہاﺅس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے چینی ہم منصب سے ملاقات کے دوران انہیں دورہ پاکستان کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نواز شریف دورہ چین کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت نے دوطرفہ مذاکرات کی بحالی پر اتفاق کیا ہے۔ وطن واپسی پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ بھارت سے مذاکرات میں بیک ڈور ڈپلومیسی استعمال نہیں ہوئی۔ کراچی آپریشن اپنے منطقی انجام تک پہنچے گا۔ پہلے بھی کہا تھا کہ دھرنے والے پیچھے رہ جائیں گے اور وہ پیچھے رہ گئے۔ کراچی میں مکمل طور پر امن قائم کریں گے، بھارت کیساتھ مذاکرات سے ہی پیچیدہ معاملات حل ہوں گے، مذاکرات کے علاوہ دوسرا راستہ نہیں جتنی جلدی سمجھ لیا جائے بہتر ہے۔ جتنی ذمہ داری پاکستان کی ہے اتنی ہی بھارت کی ہے، معاملات کو فہم و فراست سے آگے بڑھائے، نہیں چاہتے، بھارت کے ساتھ جیسے 65 سال گزرے ویسے ہی آگے کے 65 سال گزریں۔ مودی نے جب حلف اٹھایا تو میں نے انکو کہا ہمیں تعلقات کا نیا باب کھولنا چاہیے، نریندر مودی نے اس وقت میری باتوں سے اتفاق کیا تھا۔ ہمارے اندر کراچی کے حالات کو درست کرنے کا جذبہ اور تڑپ تھی، کراچی آپریشن تمام فریقوں کی مرضی سے شروع کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ موٹر وے قومی اثاثہ ہے موٹر وے کا جال بچھانے کے نامکمل ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ ہماری حکومت ختم نہ کی جاتی تو آج طورخم سے کراچی اور گوادر تک شاہراہیں بن چکی ہوتیں۔ شاہراہوں کے گرد صنعتی زون قائم کئے جائیں گے۔ شاہراہوں کے گرد قدرتی حسن برقرار رکھنے کیلئے شجرکاری کی جائے گی۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار تھر سے کوئلہ نکالا جارہا ہے۔ تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کیلئے کارخانہ لگایا جا رہا ہے۔ 60 میگاواٹ بجلی کا پہلا کارخانہ 2017ءکے آخر تک کام شروع کر دے گا۔ وزےراعظم نوازشرےف اور انکے ہمراہ چےن کے دورے پر جانے والے اخبار نوےسوں کو نےشنل ہائی وے اتھارٹی کی طرف سے پاک چےن اقتصادی راہداری منصوبے، نئے موٹروےز کی تعمےر پر طوےل برےفنگ دی گئی۔ چےئرمےن اےن اےچ اے شاہد اشرف تارڑ نے مغربی روٹ کی تعمےر سے متعلق نقشوں کی مدد سے وزےراعظم، کابےنہ کے ارکان اور اخبار نوےسوں کو تفصےلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملکی تارےخ مےں پہلی مرتبہ 750 ارب روپے کے پبلک پرائےوےٹ پارٹنر شپ کے مواصلاتی شعبے کے منصوبے شروع کےے گئے ہےں۔
وزیراعظم