اعتزاز احسن کے شریف خاندان پر ذاتی حملے‘ مشاہد اللہ نے حساب برابر کر دیا
منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس بخیر عافیت گذر گیا ،کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا البتہ اجلاس میں جمشید دستی نے ’’آبیل مجھے مار‘‘ کا طرز عمل اختیار کر کے سپیکر سردار ایاز صادق کو مشتعل کر دیا ،انہوں نے جمشید دستی کو ڈانٹ پلادی اور سخت انداز میں نشست پر بیٹھنے کی ہدایت کی جس پر جمشید دستی نے سردار ایاز صادق کو ’’جعلی سپیکر‘‘ کا طعنہ دیا ،سردار ایاز صادق جلال میں آگئے اور جمشید دستی کو دھمکی دی’’ خاموش ہوجائیں ورنہ ایوان سے اٹھا کر باہر پھینک دونگا ‘‘ اس دوران شیخ آفتاب احمد اور بعض دوسرے ارکان جمشید دستی کی نشست پر گئے اور انہیں نشست پر بیٹھنے کو کہا ، نوید قمر نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے حکومت نے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہم نے کمیٹی بنا دی ہے مگر چیئر مین سینٹ کے نام نہیں آئے جس کی وجہ سے اس معاملے پر پیشرفت نہیں ہو سکی ۔ اس موقع پر آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہا کہ حکومت خود اس معاملے کو ٹال رہی ہے جس پر سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ وہ خاموش ہی رہیں تو بہتر ہے انکے خلاف تحریک استحقاق آئی ہوئی ہے ،جمشید دستی نے سپیکر کو مخاطب کر کے کہا کہ ’’ آپ یہاں ہمیں دھمکی دینے کیلئے بیٹھے ہوئے ہیں۔ اجلاس میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے جارحانہ طرز عمل اختیار کیا، انہوں نے شریف خاندان کے بارے کچھ قابل اعتراض ریمارکس دئے جو ایوان میں جھگڑے کا باعث بن گئے، حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے ایک دوسرے پر’’ لفظی جنگ‘‘ شروع ہو گئی ،مبادا بات بڑھ جاتی قائد ایوان راجہ ظفر الحق کی مداخلت سے معاملہ رفع دفع ہوگیا،سینیٹر مشاہداللہ کب نواز شریف حکومت کے خلاف کوئی بات برداشت کرنے والے ہیں وہ فوراٹھ کھڑے ہو گئے اور کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کا ریکارڈ نکلوا لیا تومعاملات خراب ہونگے۔شیری رحمان نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا آرڈیننس راتوں رات لایا جانااس ایوان کے ساتھ مذاق ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ یہ آرڈیننس پارلیمانی روایات کے خلاف ہے۔وزیرموسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے 3آرڈیننس پیش کئے،پی آئی اے کی نجکاری کا آرڈیننس پیش کیا گیاتو اپوزیشن نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ،اعتزاز احسن ، سینیٹر الیاس بلور ،سینیٹر مشاہد اللہ خان نے اس پر گفتگو کی۔مشاہد اللہ نے کہا کہ وہ لندن جا کر وزیر اعظم محمد نواز شریف سے اسمبلی کی ممبر شپ مانگنے نہیں گئے تھے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ سندھ میں وزیراعظم مسئلے کو سلجھانا چاہتے ہیں، مگر ایک وزیر اس مسئلے کو حل نہیں کرنا چاہتے۔راجہ ظفر الحق نے مداخلت کی اور کہا کہ ہمیں سنجیدہ اور قانونی بحث کرنی ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ میں نے مشاہد اللہ کی تعریف کی مگر جوالزامات ان کی جانب سے لگائے گئے وہ تمام جھوٹے ہیں۔ اجلاس کی کارروائی میں تلاوت کلام پاک کے بعد نعت رسول مقبولؐ بھی پڑھنے کے لیے قومی اسمبلی کے قواعد 2007میں ترمیم اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی ۔ نفیسہ عنایت اللہ خان خٹک نے اسلام آبادمیں خوراک کو محفوظ بنانے اور ہوٹلوں و دیگر پبلک مقامات پر کھانے کی چیزوں کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے بل’’ مقتدرہ خوراک علاقہ دارالحکومت اسلام آباد بل2015‘‘ پیش کیا۔ وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال نے تاپی منصوبے بارے ایوان کو آگاہ کیا،وفاقی وزیرریاستیں و سرحدی امور لیفٹینٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے معاملے پر بھارتی ہائی کمشنر کے صرف آزاد کشمیر پر مذاکرات کے بیان کی تصدیق کی جارہی ہے ، تصدیق کرکے اصل صورتحال سے ایوان کو آگاہ کردیں گے۔ انہوں نے یہ بات ڈاکٹر شیریں مزاری کے نکتہ اعتراض کے جواب میں کہی ۔