• news

غداری کیس پر دوبارہ تفتیش کا حکم دیکر خصوصی عدالت نے حدود سے تجاوز کیا: بیرسٹر ظفراللہ

اسلام آباد (انٹرویو، صلاح الدین) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے معاون خصوصی برائے اقتصادی امور و انسانی حقوق بیرسٹر ظفراللہ خان نے نوائے وقت کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ وزیراعظم بچوں، بزرگوں معذوروں، خواتین، اقلیتوں کو حقوق اور تحفظ فراہم کرنے کے معاملے پر انتہائی سنجیدہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ انسانی حقوق کی وزارت جو پہلے لاء اینڈ جسٹس کے ساتھ تھی کو الگ کرکے فعال کر دیا گیا ہے اور اسکی پالسیی و تنظیم سازی کا ٹاسک انہیں دیاگیا ہے، اس کام کے لئے بیوروکریسی کی فوج بھرتی کرنے کے بجائے پروفیسرز، متعلقہ ماہرین کو شامل کیا گیا ہے، موجودہ تین سال کی پالیسی کا لائحہ عمل تشکیل دیا گیا اور اس حوالے سے مختصر، درمیانی اور لمبے عرصہ کے منصوبے تشکیل دیئے گئے ہیں، قومی کمیشن برائے اطفال کا مسودہ بل پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے کیونکہ اس کا مقصد بچوں میں غلطی کا احساس پیدا کرنا ہے نہ کہ سزا دینا۔ جھوٹی ایف آئی آر درج کروانے والے کے خلاف 182 کا قلندرہ جاری کرنے کے حوالے سے سی آرپی سی میں ترامیم کی جارہی ہے جس کے مطابق مقدمہ جیتنے والے کو ہارنے والا مقدمہ بازی پر اٹھنے والے آدھے اخراجات ادا کرنے کا پابند ہوگا۔ انہوں نے کہا پرویز مشرف غداری کیس میں حکومت اپنا کام مکمل کرچکی ہے، اب عدالتوں کا کام ہے وہ فیصلہ کریں، دوبارہ تفتیش کا حکم دیکر کر خصوصی عدالت نے حدود سے تجاوز کیا ہے کیونکہ وہ آئینی عدالت نہیں، نامکمل ہونے کی وجہ سے وہ اب سماعت کا اختیار نہیں رکھتی نئے جج کی تقرری اور طریقہ کار کے لیئے قانونی مشاورت ہو رہی ہے، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سیاسی پارٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 17کے تحت ملک کا کوئی بھی شخص اپنی پارٹی بنا سکتا ہے اس پر کوئی پابندی نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن