انٹی کرپشن ساہیوال کی ناقص کارکردگی، متعدد کیس اور انکوائریاں 8 سال سے زیر التوا
لاہور (میاں علی افضل سے ) اینٹی کرپشن ساہیوال ریجن کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ہزاروں سائلین شدید پریشانی کا شکار ہیں سینکڑوں انکوائریوں میں سے متعدد کیس اور انکوائریاں 8 سال سے زیرالتواء ہیں۔ بااثر ملزمان کیخلاف کارروائی محض خواب بن گئی جبکہ افسران کارکردگی بہترین ہونے کے دعوئوں میں مصروف ہیں کیسوں اور انکوائریوں کے مسلسل زیر التواء ہونے سے سائل خوار ہو رہے ہیں۔ کرپشن گینگز کے حوصلے بڑھنے لگے ہیں۔ کارروائی میں سستی پنجاب سے کرپشن کے خاتمے میں بڑی رکاوٹ بن گئی۔ اینٹی کرپشن رپورٹ کے مطابق ساہیوال کے ڈی ڈی آئی امین اویسی کے پاس 79 انکوئریاں، 8کیسز، عبدالمجید چشتی اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اوکاڑہ کے پاس 87 انکوائریاں اور 17کیسز، اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد شریف کے پاس 40 انکوائریاں اور 7کیسز، محمد ممتاز انسپکٹر کے پاس 97 انکوائریاں اور 27کیسز، سرکل آفیسر سعید بابوکے پاس 97 انکوائریاں اور 22کیسز، غضنفر طفیل سرکل آفیسر پاک پتن کے پاس 127 انکوائریاں اور 23کیسز زیر التواء ہیں جن میں ایک سے 5 سال تک کے کیسز اور انکوائریاں شامل ہیں۔ سرکل آفیسر اوکاڑہ عبدالغفار خان کے پاس 152 انکوائریاں اور 12کیسز زیرالتواء ہیں۔ ڈائریکٹر ساہیوال ریجن اور ڈی جی اینٹی کرپشن کی جانب سے کیسوں اور انکوائریوں کو جلد مکمل کرنے کے متعدد احکامات کے باوجود سست روی کا سلسلہ جاری ہے اور کروڑوں روپے کی کرپشن کرنیوالے بااثر ملزمان کیخلاف مؤثر کارروائی نہیں کی جا رہی جبکہ سالہا سال سے انکوائریاں اور کیسز زیر التواء ہونے کیوجہ سے سائل پیروی چھوڑنے پر مجبور ہوتے جا رہے ہیں۔