سانحہ صفورا گرفتار سہولت کار نجی کالج کا چیف ایگزیکٹو نکلا‘ ایک ملزم گوجرانوالہ سے پکڑا گیا
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سانحہ صفورا کے سہولت کار کے الزام میں گرفتار ملزم نجی کالج کا چیف ایگزیکٹو افسر نکلا۔ ملزم کو 2 دسمبر کو سی ٹی ڈی حکام نے کلفٹن سے گرفتار کیا تھا۔ ملزم کے تین ساتھی بھی گرفتار کر لئے گئے۔ انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملزم کا تعلق القاعدہ سے ہے اور دہشت گردوں کی مالی مدد کرتا رہا ہے۔ ملزم انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت 90 روزہ ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہے۔ عادل مسعود بٹ تعلیم یافتہ شخص ہے، اس نے 1994ءمیں دوستوں کے ساتھ ملکر کالج بنایا۔ ملزم کے گروہ میں 20 خواتین بھی شامل ہیں۔ ملزموں نے تعلیمی اداروں میں اپنے نیٹ ورک قائم کر رکھے تھے، ملزم نے لائبریری بھی بنا رکھی تھی جسے دو سال قبل بند کر دیا گیا۔ ملزم خواتین کی گرفتاری کیلئے کارروائی جاری ہے۔ دیگر گرفتار تین ملزموں میں خالد یوسف، سلیم اور سلمان شامل ہیں۔ دو ملزم بلوچ کالونی، ایک محمود آباد اور دوسرے کو ڈیفنس سے گرفتار کیا۔ ملزم کئی سال سے تحریروں کے ذریعے اپنا کام کر رہے تھے۔ گرفتار ملزم کا تعلق تنظیم اسلامی سے ہے۔ ملزم عادل مسعود کی ایک ریسٹورنٹ میں پارٹنرشپ تھی۔ ملزم نے تنظیم اسلامی سے اختلاف کے باعث اسے چھوڑ دیا تھا۔ سینٹ پیٹر کالج اور سینٹ پال سکول میں پڑھتا رہا۔ عادل مسعود 1987ءمیں امریکہ گیا اور انڈیانا یونیورسٹی سے بی بی اے کیا، 1992ءمیں پاکستان آیا تھا۔ سی ٹی ڈی نے عادل مسعود کے بنک اکاﺅنٹ کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے۔ گروہ میں خواتین تعلیم یافتہ افراد کی برین واشنگ کرتی تھیں۔ ان میں عادل مسعود کی قریبی رشتہ دار خواتین بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں سانحہ صفورا میں ملوث ایک اور ملزم کو گوجرانوالہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حساس اداروں نے انٹیلی جنس اطلاعات پر حافظ عمر عرف حفیظ پکڑا۔ حافظ عمر کے بھائی حافظ ناصر کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ حافظ عمر وہ شخص تھا جس نے بس میں داخل ہو کر معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا۔ حافظ عمر کے قبضے سے سانحہ صفورا میں استعمال ہونے والا سائلنسر لگا پستول بھی برآمد ہوا ہے۔ سانحہ صفورا کے مرکزی کردار عبداللہ یوسف نے طہٰ منہاس اور حافظ عمر کو بس کو نشانہ بنانے کی ہدایت کی تھی۔راجہ عمر خطاب نے مزید بتایا کہ داعش کی حمایتی خواتین کا ایک گروہ سرگرم ہے جو خواتین کی ذہن سازی اور چندہ اکٹھا کرنے کے علاوہ شدت پسندوں کی شادیوں کا انتظام کرتا ہے۔ اس نیٹ ورک کی سرپرستی صفورہ بس حملے کے مرکزی ملزم سعد عزیز عرف ٹن ٹن کی بیگم اور ساس، صفورہ واقعہ کے سہولت کار خالد یوسف باری کی اہلیہ اور اسی واقعہ کی ایک اور ملزم قاری توصیف کی اہلیہ کرتی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دوران تفتیش خالد یوسف نے انکشاف کیا ہے انکی اہلیہ نے الذکرہ اکیڈمی کے نام سے ایک ادارہ بنا رکھا ہے جس کا کوئی دفتر نہیں ہے لیکن اس میں 20 سے زائد صاحب حیثیت خواتین شامل ہیں جو درس و تدریس کی آڑ میں نہ صرف ذہن سازی کرتی ہیں بلکہ دہشت گرد تنظیموں کو زکوٰة، خیرات اور چندے کی صورت میں فنڈز فراہم کرتی ہیں۔ خالد یوسف باری کی اہلیہ خواتین میں ایک یو ایس بی تقسیم کرتی ہیں جس میں داعش کے متعلق ویڈیوز بھی ہوتی ہیں، یہ خواتین فنڈز اکٹھا کرنے کے علاوہ دہشت گردوں کی شادیاں بھی کرواتی ہیں۔