ڈی جی مطمئن‘ رینجرز کے اختیارات پہلے والے ہیں‘ گورنر راج کے نتائج بہت دور تک جائیں گے : نوازشریف
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے سندھ میں گورنر راج لگنے کا امکان نہیں ہے، لگا تو اسکے نتائج بہت دور تک جائیں گے۔ مجھے کراچی آپریشن کا کپتان بنایا گیا ہے، رینجرز اختیارات وہی ہیں جو پہلے تھے، صرف ڈسپلن کی بات کی ہے۔ سندھ یونیورسٹی میں کانووکیشن کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا صرف 4 اختیارات کی بات ہوئی ہے لیکن مسئلہ ڈسپلن کا تھا۔ انہوں نے کہا ڈی جی رینجرز سے میری ملاقات ہوئی ہے، وہ اس حوالے سے مطمئن ہیں۔ ہم نے رینجرز کے اختیارات میں کوئی کمی نہیں کی۔ انہوں نے کہا آئین اور جمہوریت کی موجودگی میں گورنر راج لگانے کا کوئی سبب نہیں۔ رینجرز اختیارات سے متعلق سمری منظور کرلی ہے، آج وفاق کو بھیجیں گے۔ قبل ازیں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تعلیم کا شعبہ حکومت کی ترجیح ہے، صوبائی حکومت نے سندھ میں 9 جامعات قائم کی ہیں۔ دریں اثنا کانووکیشن میں قائم علی شاہ تاخیر سے پہنچے۔ اس موقع پر انکے ہمراہ وزیر تعلیم نثار کھوڑو بھی موجود تھے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق قائم علی شاہ نے کہا جس وقت کراچی آپریشن شروع کیا جا رہا تھا اس وقت وزیراعظم اور آرمی چیف نے مجھے مذکورہ آپریشن کیلئے کپتان مقرر کیا تھا لیکن اب کپتان کا صرف نام ہی رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا سندھ اسمبلی سے منظور ہونیوالی قرارداد کا جائزہ لیں گے تو یہ پتہ چلے گا رینجرز کے اختیارات وہی ہیں، صرف اس میں ڈسپلن کے حوالے سے بات کی گئی ہے جس پر رینجرز بھی متفق ہے۔ انہوں نے بتایا رینجرز کے چار اہم اختیارات ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پہلے کی طرح ہیں۔ کل ڈی جی رینجرز نے بھی ان سے ملاقات کی ہے اور وہ حاصل اختیارات پر مکمل طور پر مطمئن ہیں۔ حکومت سندھ کے خلاف بننے والے گرینڈ الائنس کے حوالے سے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا ملک میں جمہوریت ہے اور وفاقی حکومت کے پاس اختیار نہیں ہے کہ وہ سندھ میں یا کسی اور صوبے میں گورنر راج نافذ کرے اور ایسا ہوا تو اس سے بڑے دوررس نتائج نکلیں گے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کا سندھ سے رویہ بہتر ہے اور وہ ایسا نہیں کریں گے تاہم انہوں نے کہا کہ یہ باتیں میڈیا کررہا ہے، حقیقت میں ایسی کوئی بات ہے ہی نہیں ۔
قائم علی شاہ