افراد نہیں اداروں کی بالادستی قائم کرنا ہو گی‘ حکومت کسی کا معاشی استحصال نہ ہونے دے : چیف جسٹس
کراچی (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ اسلام میں عدل و انصاف کی بہت اہمیت ہے، انصاف پر مبنی معاشرے ہی ترقی کرتے ہیں۔ کراچی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں انصاف نہ ملے وہاں عوام مسائل کا شکار اور پریشان ہوتے ہیں۔ عدلیہ پر کسی بھی قسم کا کوئی دباﺅ نہیں، دباﺅ اس وقت ہوتا ہے جب کوئی ایجنڈا لیکر چل رہا ہوتا ہے، عدلیہ آزاد ہے اور اس میں بہتری آتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی اور ناانصافی معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے جسے روکنا ہو گا۔ حکومت کا فرض ہے ایسی راہیں پیدا کرے جس سے کسی کا معاشی استحصال نہ ہو۔ آئین عدلیہ کو قانون سازی نہیں قانون کی تشریح کا اختیار دیتا ہے، ہر مذہب نے عدل و انصاف پر مبنی معاشرے پر زور دیا ہے۔ جن قوموں میں عدل و انصاف نہیں وہ ناپید ہو گئیں۔ محتسب کا ادارہ کارکردگی کے حوالے سے منفرد ہے۔ عوام کی خدمت اور عوام کو مدد فراہم کر رہا ہے، محتسب سندھ نے انصاف کی فراہمی میں بڑا کردار ادا کیا، عوام کا محتسب کے ادارے پر اعتماد بڑھتا جا رہا ہے، افراد کی بجائے اداروں کی بالادستی قائم کرنا ہو گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ پر نام نہاد دباﺅ کا ذکر وہ کرتے ہیں جن میں اہلیت کی کمی ہوتی ہے اور وہ اپنے منصب کی کرسی سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں تاکہ اس کے ذرےعے کچھ فائدے حاصل کر سکیں۔ محتسب کو حکم امتناعی کا اختیار دینے کے لےے سفارش کر دی ہے۔ اس موقع پر محتسب اعلیٰ سندھ اسد اشرف ملک نے صوبائی محتسب کے محکمے کی کارکردگی بیان کی گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا کہ صوبائی محتسب کے فیصلوں پر اپیل مےرے پاس آتی ہے اور 99 فیصد اپیلو ںمیں محتسب اعلیٰ کے فیصلے برقرار رکھے گئے۔ سیمینار میں سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ کے معزز جج صاحبان، سینئر وکلائ، سرکاری افسران، صنعتکاروں، تاجرو ں، بینکوں، صحافیوں سمیت عمائدین شہر کی بڑی تعدادنے شرکت کی۔
چیف جسٹس