فلسطینیوں کی مزاحمتی کاروائیاں جاری چیک پوسٹ پر پٹرول بم حملہ چاقوکے وار سے 3 اسرائیلی فوجی زخمی
رام اللہ+ انقرہ (اے این این+ آن لائن) فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینی شہریوں کی جانب سے مزاحمتی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ مڈبھیڑ میں دو فلسطینی زخمی ہو گئے۔ ادھر تل ابیب میں فلسطینی نوجوان نے چاقو سے حملہ کرکے تین صیہونی فوجیوں کو زخمی کردیا، حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا۔ ذرائع کے مطابق غرب اردن میں فلسطینیوں نے ایک بس اور ایک چیک پوسٹ پر پٹرول بموں سے حملے کیے جبکہ شمالی بیت المقدس میں اسرائیلی چیک پوسٹ کو فائرنگ سے نشانہ بنایا گیا۔ ملٹری کنٹرول ٹاور پر حملہ کے نتیجے میں ٹاور میں آگ بھڑک اٹھی۔ عینی شاہدین مطابق ٹاور کی عمارت کو غیرمعمولی نقصان پہنچا۔ واقعے کے بعد اسرائیلی فوج نے سرچ آپریشن بھی کیا۔ ادھر مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں فلسطینی نوجوانوں نے العروب پناہ گزین کیمپ کے قریب ایک صہیونی بس پر پٹرول بم پھینکے جس کے نتیجے میں بس کے شیشے ٹوٹ گئے اور بس بری طرح متاثر ہوئی۔ دریں اثناء شمالی بیت المقدس میں قلندیا کے مقام پر فلسطینی مزاحمت کاروں نے چیک پوسٹ پر فائرنگ کی جس کے بعد فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان کچھ دیر تک فائرنگ کا تبادلہ بھی جاری رہا۔ فائرنگ سے دو فلسطینی زخمی ہوگئے۔ ان میں سے ایک لڑکی بتائی جاتی ہے جس کی شناخت فدا شویکی کے نام سے کی گئی ہے۔ دوسری جانب صہیونی ریاست کے رعناتا شہر میں ایک فلسطینی نے چاقو گھونپ کرتین یہودی زخمی کردیئے۔ یہ واقعہ شاہراہ انیلوچ پر رعنانا یہودی کالونی کے قریب پیش آیا۔ عبرانی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق 20 سالہ فلسطینی حملہ آور نے یہودی میاں بیوی کو چاقو سے زخمی کیا جن میں ایک شخص کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس نے فلسطینی نوجوان کو گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگیا۔ بعد ازاں اسے زحمی حالت میں گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ مرکز اطلاعات فلسطین نے ذرائع کے حوالے سے حملہ آور کی شناخت محمود فیصل بتائی ہے اور اس کا تعلق طوباس شہر سے ہے۔ ادھر اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سے استنبول میں یلدز محل میں ملاقات کی ہے۔ اس دوران دونوں رہنمائوں نے فلسطین کی موجودہ صورت حال کے علاوہ علاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خالد مشعل کو ترک صدر نے یقین دلایا کہ فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت جاری رکھیں گے۔ ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے آئندہ دنوں میں مزید ملاقاتیں جاری رکھنے سے بھی اتفاق کیا ہے۔ علاوہ ازیں فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج نے سینکڑوں فلسطینی طلباء اور اساتذہ کو بھی حراست میں لیا۔ گرفتار اساتذہ اور طلباء مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں واقع ’’بیرزیت‘‘ یونیورسٹی کے 90 طلباء اور اساتذہ بھی شامل ہیں۔ جامعہ بیرزیت ان گرفتاریوں شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی نظام تعلیم پر حملہ قرار دیا ہے اور عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطینی یونیورسٹی نے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج سوچے سمجھے اور طے شدہ منصوبے کے تحت فلسطینی تعلیمی اداروں، اساتذہ اور طلباء کو انتقامی پالیسی کا نشانہ بنا رہی ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حراست میں لیے گئے تمام شہریوں کی فوری رہائی کا حکم دے جبکہ فلسطینی محکمہ امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید کی گئی فلسطینی خواتین کی تعداد 51 ہوگئی۔ فلسطینی محکمہ اسیران کی خاتون مندوب حنان الخطیب نے بتایا کہ صہیونی فوج کے ہاتھوں گرفتار خواتین میں سے تین کو گولیاں مار کر زخمی کیا گیا۔ بعدازاں اسی حالت میں انہیں جیلوں میں قید کردیا گیا۔ دوسری جانب حال ہی میں 15 خواتین کو الشارون جیل سے’’دامون‘‘ نامی حراستی مرکز لے جایا گیا تھا۔ الدامون جیل میں لے جائے گئی فلسطین خواتین پر کسی قسم کا مقدمہ نہیں چلایا گیا۔ادھر اقوام متحدہ کی ایک خاتون عہدیدار نے فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی پرعائد اسرائیل اور مصرکی پابندیوں پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیاہے کہ ناکہ بندی غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کو جنم دینے کاموجب بن سکتی ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم کردہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی"اونروا" کی ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز مینلڈا یان نے غزہ میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ناکہ بندی کے نتیجے میں غزہ کے لاکھوں لوگ بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہیں۔ اگر ناکہ بندی ختم نہیں کی جاتی تو انسانی المیہ رونما ہونے کا قوی اندیشہ موجود ہے۔لبنان سے 3 راکٹ اسرائیل میں داغ گئے۔ الزام حزب اللہ پر لگایا گیا ہے۔ نقصان کی اطلاع نہیں۔ خطرے کے الارم بج گئے۔