سپریم کورٹ نے چیف ‘ ڈپٹی اور اسسٹنٹ سیٹلمنٹ کمشنر کو کام سے روک دیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے چیف سیٹلمنٹ کمشنر ثاقب عزیز، محکمہ مال میں ڈپٹی اور اسسٹنٹ سیٹلمنٹ کمشنرز کو کام سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قانون کا غلط استعمال کر کے پنجاب میں غریب کو ہراساں کیا جا رہا ہے، قانون کے غیر مﺅثر ہونے کے باوجود محکمہ سیٹلمنٹ کا کام کرنا قانون کے غلط استعمال کی بدترین مثال ہے۔ سپریم کورٹ رجسٹری میں فاضل دورکنی بنچ نے محکمہ سیٹلمنٹ میں بدانتظامیوں سے متعلق معاملے کی سماعت کی۔ چیف سیٹلمنٹ کمشنر ثاقب عزیز اور سیکرٹری محکمہ مال طارق محمود ظفر عدالت میں پیش ہوئے، دو رکنی بنچ نے استفسار کیا کہ جب سیٹلمنٹ کا قانون ہی ختم ہو چکا ہے تو چیف سیٹلمنٹ کمشنر کس حیثیت میں کام کر رہے ہیں جس پر محکمہ مال کے وکیل محمود اے شیخ نے کہا کہ حکومت نے ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، ان کا کام ہائیکورٹ سے ریمانڈ ہونے والے مقدمات اور زیر التواءمقدمات پر فیصلے کرنا ہے جس پر فاضل بنچ نے ریمارکس دیئے کہ جس قانون میں لفظ سیٹلمنٹ لکھا گیا ہے وہ قانون ہی ختم ہو چکا ہے اور اس پر عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں، قانون کے ختم ہونے کے باوجود محکمہ سیٹلمنٹ کا کام کرنا قانون کے غلط استعمال کی بدترین مثال ہے، قانون کا غلط استعمال کر کے غریب عوام کو ہراساں کیا جا رہا ہے ، عدالت نے چیف سیٹلمنٹ کمشنر ثاقب عزیز ، محکمہ مال میں ڈپٹی اور اسسٹنٹ کمشنرز کو کام کرنے اور ازخود اختیار استعمال کرنے سے روکتے ہوئے حکم دیا کہ یہ افسر صرف بطور نوٹیفائیڈا فسر کام کر سکتے ہیں ، عدالت نے اس معاملے پر سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ بھی تشکیل دینے کی سفارش کرتے ہوئے مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔