فوجی اتحاد : مشیر خارجہ مطمئن نہ کر سکے : تفصیلات کا علم نہیں تو شامل کیسے ہوئے : چیئرمین سینٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ صباح نیوز) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سینٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے 34ممالک کا الائنس نہیں کولیشن ہے، اس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم پاکستان کے کردار پر مشاورت کی جا رہی ہے۔ سمندر پار پاکستانی نہیں بلکہ تمام مسلم ممالک کو مسائل کا سامنا ہے۔ کیلیفورنیا اور پیرس کے بعد مسلمانوں کے خلاف جذبات میں شدت آئی، مساجد پر حملے ہوئے ہیں۔ مسلمان مخالف خیالات امریکی الیکشن تک جاری رہیں گے۔ کچھ امریکی سیاستدان اسے اپنی انتخابی مہم کے لئے استعمال کررہے ہیں۔ او آئی سی نے اسلام مخالف مہم کے خلاف اپنا موقف لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترکی میں او آئی سی کے اجلاس میں اس پر پیش رفت سامنے آئے گی۔ مغربی ممالک میں دہشت گردی کی بجائے اسلام پر تنقید ہو رہی ہے۔ ہم نے اپنے مشنز کو ہدایت کی ہے وہ پاکستانی کمیونٹی سے رابطے میں رہیں۔ حالیہ مسلم مخالف حملوں میں پاکستانیوں پر کوئی بڑا حملہ نہیں ہوا۔ اسلام فوبیا کا مقصد امریکہ کے صدارتی الیکشن پر اثر انداز ہونا ہے۔ اس موقع پر چیئرمین سینٹ نے دریافت کیا کیا او آئی سی کا وجود ہے۔ سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا جہاں بھی دہشت گردی ہوتی ہے تانے بانے پاکستان تک آجاتے ہیں، پاکستان میں دہشت گردوں نے ہزاروں لوگوں کی جان لی، ہمیں اصل اسلام کا پیغام دنیا کو دینا چاہیے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا مسلمانوں اور مسلم ممالک کے خلاف سازش کی جا رہی ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا جنگ نہ ہو تو اسلحہ کیسے بکے گا۔ ماحول بنایا جا رہا ہے ۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ 90 روز میں مشترکہ مفادات کونسل کا ایک اجلاس ہونا لازم ہے، 228روز گزر چکے حکومت نے اب تک اجلاس کیوں نہیں بلایا، حکومت اجلاس نہ بلا کر آئین کی خلاف ورزی کررہی ہے۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے استفسار کیا کیا پاکستان 34 ملکی فوجی اتحاد کا حصہ نہیں بن گیا؟ مشیر خارجہ نے کہا اتحاد کا صرف اعلان ہوا ہے ہم اس کی تفصیلات دیکھ رہے ہیں۔ مشیر خارجہ نے کہا افغان حکومت کو بتا دیا وہاں ہمارا کوئی فیورٹ نہیں۔ موجودہ حکومت کسی بھی ملک میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ مشیر خارجہ کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ایم کیو ایم کے طاہر مشہدی اجلاس سے واک آﺅٹ کر گئے، چیئرمین سینٹ نے کہا اتحاد میں عدم شمولیت تحفظات کو جنم نہیں دیتی، مشیر خارجہ نے بتایا صرف پاکستان ہی نہیں 34 ممالک نے بھی اتحاد میں شمولیت کا فیصلہ کیا، سعودی اتحاد میں شمولیت کا فیصلہ ملکی پالیسی کے مطابق ہے۔ سعودی اتحاد سے متعلق مزید معاملات پر مشاورت جاری ہے۔ چیئرمین سینٹ نے دریافت کیا جب تفصیلات کا علم نہیں تو اتحاد میں شامل ہونے کا کیسے فیصلہ کیا؟ اتحاد میں شمولیت اختیار کرلی اور آپ کے پاس معلومات ہی نہیں۔ دوسرے ممالک ہماری ذمہ داری نہیں، یہ کوئی گپ شپ نہیں ہو رہی، آپ پارلیمنٹ میں حکومتی موقف پیش کر رہے ہیں دوسرے ممالک کا نہیں اپنے ملک کے بارے میں بتائیں۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل پر توجہ دیئے بغیر حکومت نہیں چل سکتی، حکومت کو بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا، صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور وفاقی سیکرٹری پانی و بجلی کی کمیٹی سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے، ان کو سی سی آئی کے اجلاس کا ایجنڈا ترتیب دینے کی ہدایت کی گئی ہے، کوئی بھی ملک ایک دن میں نہیں بنتا، 18ویں ترمیم سے بہتر کوئی ترمیم نہیں ہو سکتی تھی، سیکرٹریٹ کے حوالے سے وزیراعظم کو سمری بھیجی جا چکی ہے اور بین الصوبائی رابطہ میں ہی اس کا دفتر ہو گا، سیکرٹریٹ کا نوٹیفکیشن ہونے کے بعد سی سی آئی کو مزید فعال کرنے کی کوشش کی جائے گی جبکہ چیئرمین سینٹ نے کہا آئی پی سی سی آئی سی سی کا نعم البدل نہیں ہو سکتی، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانا چاہیے یہ نہ ہو کہ میں ”بیڈ بوائے“ بن جاﺅں۔ مشترکہ مفادات کونسل کے دائرہ کار اور اجلاس نہ بلانے کے حوالے سے تحریک پیش کرتے ہوئے سینیٹر سسی پلیجو نے کہا پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں کو نسل کا اجلاس بلایا گیا اور تیسری دفعہ وزیر اعظم نہ بننے کی شرط کو ختم کیا اور مفاد عامہ میں اہم فیصلے کئے گئے، پچھلے سال سے اب تک کونسل کا اجلاس نہیں بلایا گیا، سی سی آئی کے محکموں میں تمام صوبو ںکی نمائندگی ہونی چاہیے، وفاق تبھی مضبوط ہو گا جب اکائیوں کو یکجا کیا جائے گا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا مشترکہ مفادات کونسل کے 18مضامین پر ہر 90دن کے بعد اجلاس ہوتا اور 9مہینے گزر گئے اور اجلاس نہیں ہو رہا، 18ویں ترمیم کے بعد تمام صوبوں کو ملا کر چلنے والی بات بعض سیاسی جماعتوں کی آنکھوں میں کھٹک رہی ہے، کونسل کا سیکرٹریٹ اب تک نہیں بنا اور بین الصوبائی رابطہ کے دفتر میں اسے قائم کیا ہے۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کئی صوبوں نے درخواستیں بھی دی ہیں کہ کونسل کا اجلاس بلایا جائے، پی آئی اے اور سٹیل مل کی نجکاری دو قیمتی قومی اثاثوں کی نجکاری مشترکہ مفادات کونسل میں زیر بحث لائے بغیر نہیں ہو سکتی، وزیراعظم کو آئین کی طرف ذمہ داریوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اجلاس بلانا چاہیے۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم نے کہا اگر ملک میں نظام صحیح چل رہا ہو تو معاملات مشترکہ مفادات کونسل میں ہی نہ آئیں اور سی سی آئی میں معاملات آئے ہیں تو یہ بہتر ہیں، کونسل کا اجلاس ہونا چاہیے، صوبوں کے مسائل حل ہونے چاہئیں۔ آن لائن کے مطابق مشیر خارجہ سینٹ کو فوجی اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے مطمئن نہ کر سکے۔ اے پی پی کے مطابق مشیر خارجہ نے کہا کہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد خارجہ پالیسی کی ترجیحات کا ازسرنو تعین کیا‘ پاکستان عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہے‘ 34 رکنی اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے‘خارجہ پالیسی شفاف اور واضح ہے‘ جو کہہ رہے ہیں وہی کر رہے ہیں‘ بھارت مذاکرات کی میز پر واپس آیا‘ آپریشن ضرب عضب کو دنیا میں سراہا جارہا ہے‘ پالیسیوں کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ایوان بالا نے دو قراردادوں کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ سینیٹر اعظم خان سواتی نے قرارداد پیش کی یہ ایوان سفارش کرتا ہے حکومت مشترکہ مفادات کونسل کا باقاعدہ مکمل سیکرٹریٹ قائم کرے اور اس کے عملے میں تمام صوبوں کی نمائندگی کو یقینی بنائے۔ حکومت کی طرف سے مخالفت نہ کرنے پر ایوان بالا نے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ سینیٹر محمد طلحہ محمود نے قرارداد پیش کی سینٹ آف پاکستان سفارش کرتا ہے کہ نجی حج ٹور آپریٹرز کے نظام پر نظرثانی کی جائے اور ان کے خلاف شکایات سے نمٹنے کے لئے شفاف اور سخت احتسابی عمل وضع کیا جائے۔ ایوان بالا نے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر والد کی طبیعت خراب ہونے کے باعث ایوان بالا کے اجلاس میں شرکت نہ کرسکے۔ چیئرمین سینٹ نے نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کو فنڈز کی فراہمی‘ قواعد و ضوابط مرتب کرنے اور اسے فعال بنانے کے حوالے سے معاملہ سینٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سپرد کردیا ، وزیر مملکت برائے پارلیمانی شیخ آفتاب احمد نے صدر مملکت کے خطاب پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی قوتیں مل کر جمہوریت کے راستے پر آگے بڑھنا چاہتی ہیں‘ تمام فیصلے اتفاق رائے سے کئے گئے‘ ملک میں امن قائم اور دہشتگردی ختم کی گئی‘ آج دنیا بھر کے سرمایہ کار پاکستان کا رخ کر رہے ہیں‘ سب کو مل کر پاکستان کو جہالت اور بیماریوں سے پاک کرنا اور معاشی طور پر مضبوط بنانا ہے‘ تمام ادارے آئین کے تابع رہ کر اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایوان بالا کا اجلاس (آج) منگل کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
سینٹ