افغان حکومت، طالبان کے مذاکرات جنوری میں شروع ہونے کا امکان
اسلام آباد (آن لائن + رائٹرز) افغان حکو مت اور طالبان کے ما بین باقاعدہ مذاکرات کا عمل جنوری کے پہلے ہفتے میں شروع ہونے کا امکان ہے تاہم مذاکرات کیلئے وےنےوو(جگہ) طے کرنا باقی ہے جبکہ پاکستان دونوں پارٹیوں کو اسلام آباد میں مذاکرات کرنے کیلئے قائل کرے گا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی قومی سلا متی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ اور افغان نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر حنیف اتمر مذاکرات کیلئے روابط جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں چین اور امریکہ کے نمائندگان خصوصی ڈینگ زینگ اور رچرڈ اولسن مذاکرات کامیاب بنانے کیلئے متحرک ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کے مطابق اندرونی طور پر معاملات طے کئے اور دونوں فریقین سے رابطے کئے جا رہے ہیں جس پر دونوں فریقین نے مذاکرات کیلئے رضا مندی ظاہر کر دی۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کا اسی سلسلے میں کابل کے دورے کا بھی امکان ہے اور اشرف غنی سے افغان طالبان بارے تفصیلی بات کی جائے گی۔ افغان طالبان نے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کیلئے آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف کی گزشتہ ملاقات میں افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے ترتیب مرتب کرنے پر زور دیا گیا اور اس سلسلے میں باقاعدہ مذاکرات کا آغاز کرنے پر غور کیا گیا تھا۔ یاد رہے مری میں منعقدہ مذاکرات کا پہلا دور ناکام ہونے کے بعد یہ دوسرا دور شروع کیا جا رہا ہے۔ ایک سینئر پاکستانی عہدیدار نے بتایا کہ مذاکرات کی بحالی کو دو ہفتے سے زیادہ نہیں لگیں گے اور جنوری کے پہلے ہفتے میں ان کا مذاکرات کا آغاز ہو جائیگا۔ قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے سراج الدین حقانی سے بھی مذاکرات میں شامل ہونے کا کہا ہے۔ طالبان ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ جب تک افغانستان میں حملہ آور فورسز موجود رہیں گی، امن مذاکرات کے حوالے سے ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہو گی۔
افغان حکومت / طالبان مذاکرات