ریلوے میں کرپشن پر15 ملازمین معطل بعض کو جبری ریٹائرکردیاگیا
اسلام آباد (آن لائن) موجودہ دور حکومت میں پاکستان ریلوے کے ویجیلنس سیل کی نشاندہی پر پاکستان ریلوے اراضی کی لیز، ٹکٹوں کی بلیک مارکیٹنگ، ناقص تعمیرات، نجی ٹی وی چینل کے پارسل بکنگ سمیت دیگرکرپشن کیسز میں 199 ملازمین کے خلاف 143 کیسوں میں کارروائی کی گئی جبکہ 53 کیسوں کی تحقیقات جاری ہے۔ ریلوے کی دستاویزکے مطابق ویجیلنس سیل کی نشاندہی پر انکوائری کے بعد جن افسران کے خلاف تحقیقات جاری ہے ان میں ڈویژ نل انجینئر کراچی نور الدین، ڈویژنل انجینئر سکھر محمد شفیق، اسسٹنٹ انجینئرکراچی معین الحق، اسسٹنٹ انجینئر کراچی نعیم قریشی، ڈویژنل انجینئر ملتان خالد جاوید، لیاقت حسین اسسٹنٹ انجینئر لاہور، ڈویژنل انجینئر ملتان سلیم محمود، ڈپٹی جنرل منیجر لاہور فرید احمد، ڈپٹی ڈائریکٹر پراپرٹی لینڈ لاہور خالد حسین، ڈپٹی چیف آپریٹنگ سپرنٹنڈنٹ راولپنڈی، سابق ڈویژنل کمرشل آفیسر پشاور عمران مشال، ڈویژنل پرسنل آفیسر سکھر فتح محمد شامل ہیں۔ دستاویزات کے مطابق 15 سے زائد ملازمین کو معطل اور بعض کو جبری ریٹائرکردیا گیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق پارسل سپروائزر کراچی کینٹ خادم اور انس بٹ کو نجی ٹی وی چینل کے پارسل کی بکنگ پر معطل کیا گیا۔ چیف سپروائزر بکنگ کراچی سید قیصر عباس زیدی کو 26 لاکھ 16ہزار سے زائد کی بے ضابطگیوں میں ملوث ہونے پر برطرف، چیف سپروائزر بکنگ میرپور خاص ایم ریاض کو 8لاکھ 90 ہزار کی مالی بے ضاطگیوں پر جبری ریٹائرکیا گیا ہے۔