سی پی این ای نے دہشت گردی کیخلاف ملک گیر آپریشن کی حمایت کردی
کراچی (پ ر) سی پی این ای نے دہشت گردی کیخلاف ملک گیر آپریشن کی بھرپور حمایت کی ہے اور اس آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی سے ملک میں میڈیا کے اداروں اور میڈیا کے افراد کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ان خیالات کا اظہار کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر مجیب الرحمان شامی کی صدارت میں منعقدہ سٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں منظور کی جانے والی ایک قرارداد میں کیا گیا ۔ قرارداد میں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے شہداء کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیا آرمی سکول کے شہید بچوں کے خون نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم کو یکجا کر دیا ہے۔ اجلاس نے صحافیوں، میڈیا ہاؤسز پر حملوں اور دھمکیوں کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کو سیکورٹی فراہم کی جائے۔ میڈیا سیفٹی کے حوالے سے سی پی این ای کی میڈیا سیفٹی اینڈ ڈیفنس ٹاسک فورس کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان میڈیا سیفٹی سمٹ کے انعقاد کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا۔ کمیٹی کے چیئرمین اکرام مجید سہگل نے کہا کہ ابتداء میں سی پی این ای کی سٹینڈنگ کمیٹی کے اراکین کو ایک سیفٹی موبائل سم دی جائیگی جس کا براہ راست رابطہ سی پی این ای کیلئے مختص سکیورٹی کنٹرول روم سے ہوگا۔ انہوں نے تمام میڈیا اداروں کو سی پی این ای کی جانب سے بلا معاوضہ پروفیشنل سکیورٹی سروے کی سہولت سے فائدہ اٹھانے کا بھی مشورہ دیا۔ اجلاس نے محکمہ اطلاعات خیبر پی کے کی جانب سے اخبارات و جرائد کی ڈیکلیریشن کی منسوخی اور میڈیا لسٹ سے خارج کرنے کے فیصلے کو میڈیا کے کارکنوں کا معاشی قتل قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قانون،آئین اور انصاف پر مبنی تقاضوں کے بغیرکسی بھی میڈیا ادارے کے لائسنس منسوخ نہیں کئے جا سکتے۔ حکومت کی جانب سے بول میڈیا گروپ کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس اقدام سے میڈیاہاؤسز میں کام کرنے والے تقریباً 2500 ملازمین کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔ اجلاس نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ بول میڈیا گروپ کے منجمد بینک اکاؤنٹس سے تنخواہوں کی مد میں جاری کردہ چیکوں کی ادائیگی کی جائے۔ اجلاس میں سی پی این ای دستور کمیٹی کو ترامیم و تجاویز جلد از جلد ترتیب دینے اور شق وار ترمیمی مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ سٹینڈنگ کمیٹی میں آئینی مسودے کی متفقہ طور پر منظوری کے بعد سالانہ اجلاس عام کا انعقاد کیا جائیگا۔ اجلاس میں گزشتہ سالوں میں سی پی این ای سے متعلق مقدمات کا جائزہ لینے کے لئے الیاس شاکر کی سربراہی میں عامر محمود،حامد حسین عابدی، غلام نبی چانڈیو اور خوشنود علی خان پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔ اجلاس میں سٹینڈنگ کمیٹی کے ارکان الیاس شاکر (روزنامہ قومی اخبار)، شاہین قریشی (روزنامہ جنگ)، طاہر فاروق (روزنامہ اتحاد)، صدیق بلوچ (روزنامہ بلوچستان ایکسپریس)، اعجاز الحق (روزنامہ ایکسپریس)، ڈاکٹر جبار خٹک (سیکرٹری جنرل)، خوشنود علی خان (روزنامہ صحافت)، مشتاق احمد قریشی (ماہنامہ نئے افق)، حامد حسین عابدی (روزنامہ امن)، وقار یوسف عظیمی(ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ)، وامق اے زبیری (روزنامہ بزنس ریکارڈر)، قاضی اسد عابد (روزنامہ عبرت)، مقصود یوسفی (روزنامہ نئی بات)، عامر محمود (ماہنامہ کرن ڈائجسٹ گروپ)، جاوید مہر شمسی (روزنامہ کلیم)، رحمت علی رازی (روزنامہ طاقت)، عبدالخالق مارشل (آن لائن نیوز ایجنسی)، سید ممتاز شاہ (روزنامہ مشرق)، نصیر ہاشمی (ہفت روزہ تکبیر)، غلام نبی چانڈیو (روزنامہ پاک)، فیصل زاہد ملک (روزنامہ پاکستان آبزرور)، مختار عاقل (روزنامہ جرأت)، اکرام مجید سہگل (ماہنامہ ڈیفنس جرنل)، سلمان قریشی (ماہنامہ نیا رخ)، محسن بلال (روزنامہ اوصاف)، اویس اسلم علی ( ماہنامہ اکنامک آؤٹ لک)، عبدالرحمان منگریو (روزنامہ انڈس پوسٹ)، نذیر لغاری (بول میڈیا گروپ)، عامر ضیاء (بول میڈیا گروپ) و دیگر نے شرکت کی۔