کانجو بریت اپیل: ہائیکورٹ نے زین کی ڈی این اے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے زین قتل کیس میں مصطفی کانجو کی بریت کیخلاف اپیل میں محکمہ پراسیکیوشن کو مقتول زین کے خون کے نمونے کی ڈی این اے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس شاہد حمید ڈار کی سربرائی میں دو رکنی بینچ نے اپیل کی سماعت کی پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید احتشام قادر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ٹرائل کورٹ نے تمام شہادتیں قلمبند کئیے بغیر ملزم کو بری کر دیا جبکہ اس کیس کی ایک اہم شہادت سے متعلق ڈی این اے رپورٹ فرانزک لیب سے بھی موصول ہونا تھی ان کا کہنا تھاکہ مقتول زین کو مصطفی کانجو کے ساتھی نے زخمی حالت میں اٹھا کہ گاڑی میں ڈالا اور مقتول زین کے خون کے ان نمونوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے فرانزک لیب میں بجھوایا گیا ہے جن کی رپورٹ اب تک موصول نہیں ہوئی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر معمولی کیس تھا پراسیکیوشن کو یہ رپورٹ بروقت لانا چاہئے تھی ایسی سٹیٹ آف آرٹ لیب بنانے کا کیا فائدہ ہے کہ پانچ، پانچ ماہ تک رپورٹ نہ مل سکے جبکہ قانون کہتا ہے کہ ایسے مقدمے کا فیصلہ سات دنوں میں ہو۔ مزید سماعت 28 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔