کراچی: بلاول کا پروٹوکول‘ ہسپتال کے گیٹ بند‘ 10 ماہ کی بچی نے تڑپ تڑپ کر جاں دیدی
کراچی (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) کراچی میں وی آئی پی کلچر نے 10 ماہ کی بچی کی جان لے لی، واقعہ بدھ کی دوپہر اس وقت پیش آیا جب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، وزیراعلیٰ سندھ قائم شاہ کے ہمراہ سول ہسپتال کراچی میں ٹراما سینٹر کا افتتاح کرنے پہنچے۔ ان کی آمد سے قبل سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ اطرف کی سڑکوں اور راستوں پر سینکڑوں پولیس اہلکار متعین تھے جنہوں نے مریضوں کو ہسپتال میں داخلے کی اجازت نہیں دی جبکہ ٹراما سنٹر بھی افتتاح کے سلسلے میں بند تھا اس دوران پیپلز پارٹی کا قلعہ کہلائے جانے والے لیاری سے فیصل اپنی دس ماہ کی بیمار بچی کو ہاتھوں میں لئے ہسپتال میں داخل ہونے کے لیے بھٹکتا رہا مگر عملے نے اسے اندر جانے نہ دیا۔ ایک گھنٹے سے زائد کی تگ و دو کے بعد جب فیصل اپنی بچی بسمہ کو لے کر ڈاکٹروں تک پہنچا تو وہ دم توڑ چکی تھی۔ ڈاکٹروں نے فیصل کو بتایا کہ اگر بچی کو دس منٹ پہلے ہسپتال لایا جاتا تو اس کی جان بچائی جاسکتی تھی۔ بیٹی کی موت پر فیصل کی حالت غیر ہو گئی اور اس نے بسمہ کی ہلاکت کا ذمہ دار بلاول بھٹو زرداری کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ کاش اس کی معصوم بچی کی موت حکمرانوں کی آنکھیں کھول سکے اور آئندہ کوئی بسمہ پروٹوکول کی وجہ سے زندگی نہ ہارے۔ اس موقع پر کئی مریض سول ہسپتال پہنچنے سے قاصر رہے۔ ایک حاملہ خاتون بھی ایمبولینس میں شدید تکلیف میں مبتلا رہی اور ایمبولینس کو بھی آگے نہیں جانے دیا گیا۔ تقریب کے بعد وزیراعلیٰ قائم علی شاہ جب ہسپتال سے باہر آئے اور صحافیوں نے انہیں بچی کی موت کا بتایا تو انہوں نے سنی ان سنی کر دی اور اپنا راگ الاپتے ہوئے وہاں سے چل دئیے۔ صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے کہا کہ بچی کی موت پر افسوس ہے لیکن اس حوالے سے ہنگامہ آرائی کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ ہمارے لئے سب سے زیادہ اہم تو بلاول بھٹو زرداری ہیں کیونکہ ان کے خاندان کو زیادہ سکیورٹی تحفظات ہیں اور ان کی سکیورٹی کسی بھی دوسرے شخص سے زیادہ اہم ہے۔ دوسری طرف پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف زرداری نے وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ کو فون کر کے بچی کی ہلاکت پر اظہار افسوس کیا۔ انہوں نے کہا واقعہ کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا آئندہ ہسپتالوں میں ایسی تقریبات منعقد نہ کی جائیں۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلال بھٹو زرداری نے ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ انہیں بچی کی ہلاکت پر افسوس ہے میں خود تحقیقات کر رہا ہوں رپورٹ عوام کے سامنے لائی جائے گی۔ انہوں نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ آئندہ ایسی تقریبات ہسپتالوں کی بجائے وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقد کی جائیں، ہر بچے کی زندگی ہمارے لئے اہم ہے دوسری طرف سول ہسپتال کے ایم ایس نے اپنے مؤقف میں کہا کہ ہسپتال کا مین گیٹ کھلا تھا یہ کہنا کہ افتتاحی تقریب کی وجہ سے بچی کا انتقال ہوا درست نہیں۔ ادھر بسمہ کی نعش لیکر جب اس کا والد گھر پہنچا تو وہاں کہرام مچ گیا۔ بچی کی ماں پر غشی کے دورے پڑنے لگے۔ اہلخانہ نے روتے ہوئے کہا کہ کیا عام آدمی انسان نہیں کہ وی آئی پی پروٹوکول بھی اس کی جان لینے لگے ہیں۔ بسمہ کو نماز عصر کے بعد سپردخاک کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ٹویئٹر پیغام میں بچی بسمہ کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروٹوکول کے باعث بچی کی ہلاکت کا معاملہ ناقابل معافی ہے۔ وی آئی پی کلچر کی سخت مذمت کرتا ہوں اسے ختم کر دینا چاہئے۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اپنے ردعمل میں بلاول بھٹو کے پروٹوکول کے باعث بچی کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ ہر قسم کے پروٹوکول پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ دریں اثناء صوبائی وزیر نادیہ گبول پارٹی قیادت کی ہدایت پر بچی بسمہ کے گھر پہنچیں اور اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ بچی کی موت پر صدق دل سے معافی مانگتے ہیں اس معاملے کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس ڈاکٹر کیخلاف بھی انکوائری کی جائے گی جس نے کہا کہ بچی کو 10 منٹ پہلے لایا جاتا تو وہ بچ جاتی۔ دوسری طرف شام گئے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ بھی لیاری سخت سکیورٹی کے حصار میں پہنچے اور ایم پی اے نادیہ گبول کے گھر پر بسمہ کے والد سے ملاقات کرکے بچی کی موت پر تعزیت کی۔ انہوں نے فیصل کو سرکاری ملازمت کی بھی پیشکش کی جو اس نے قبول کر لی۔ اس موقع پر اہل علاقہ گھر کے باہر جمع ہو گئے اور ’’گو زرداری گو‘‘ کے نعرے لگائے۔ انہوں نے بسمہ کی موت پر احتجاج کیا جس پر قائم علی شاہ کو بمشکل علاقے سے باہر نکال کر سخت سکیورٹی میں واپس لے جایا گیا۔ قائم علی شاہ نے بسمہ کے والد کی بلاول بھٹو زرداری سے بھی فون پر بات کرائی۔ بلاول نے بسمہ کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ دریں اثناء بسمہ کی موت کے حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے کہا کہ سول ہسپتال میں بچی کے جاں بحق ہونے کا انتہائی دکھ ہے۔ اگرسکیورٹی کی وجہ سے بچی کا انتقال ہوا تو اس کے والدین سے معذرت کرتا ہوں مگر بلاول بھٹو کی زندگی ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہے۔ ان کی فیملی کو سکیورٹی خدشات ہیں، ان کی حفاظت بھی ضروری ہے۔ صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈہر نے نئی منطق پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرنا انسان کے بس میں نہیں، زندگی موت اللہ کی طرف سے ہے۔ بسمہ کے انتقال کو خوامخواہ ایشو بنایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کے عمران اسماعیل اور فیصل واوڈا بچی کے گھر پہنچ گئے۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں کو سکیورٹی خدشات ہیں تو گھر بیٹھ جائیں۔ سابق وزیر نبیل گبول کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری بچی کے والدین سے معافی مانگیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما محمد حسین نے کہا کہ انگریز چلے گئے لیکن کالے انگریز باقی ہیں جو عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں۔ ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی میں پی پی پی حکومت کے پروٹوکول کے سبب بسمہ کی ہلاکت کے خلاف سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد لانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ فنکشنل لیگ کے شہر یار مہر نے کہا کہ بلاول کو اپنی جان کا خوف ہے تو گھر سے ہی نہ نکلیں۔