• news

سعودی اتحاد میں شمولیت رضا کارانہ ہے‘ کردار دہشت گردی کے خاتمے تک محدود ہو گا: سرتاج عزیز

اسلام آباد (این این آئی + اے این این + صباح نیوز) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھارت کو سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات جنوری 2016ء کے وسط میں شروع کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مجوزہ تاریخوں کے حوالے سے اب بھارتی ردعمل کا منتظر ہے، دہشتگردی کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے قیام کے سیاسی مقاصد سے اتفاق کرتے ہیں، اتحاد میں شمولیت لازمی نہیں بلکہ رضا کارانہ ہے۔ تمام ممالک اپنی ترجیحات کے مطابق اتحاد میں حصہ لیں گے۔ انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہاکہ بھارت سے مختلف اوقات میں بات چیت کا شیڈول بنایا ہے، بھارتی سیکرٹری خارجہ جنوری کے وسط میں پاکستان آئیں گے ان کے دورہ کے موقع پر مذاکرات کا شیڈول طے ہوگا، بھارت سے مستقبل قریب میں باہمی اور جامع سطح پر رابطے ہونگے۔ افغان طالبان سے مذاکراتی عمل کے حوالے سے مشیر خارجہ نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف جنوری کے پہلے ہفتے میں افغانستان کا دورہ کریں گے جس کے دوران طالبان سے مذاکرات سے متعلق امور زیر بحث آئیں گے، افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے قبل 4 ممالک اپنی ترجیحات طے کریں گے۔ سٹیئرنگ کمیٹی کے شرکا پاکستان، افغانستان، چین اور امریکہ کا اجلاس آئندہ ماہ ہوگا جس میں افغان امن عمل پر بات ہو گی وزیر اعظم نواز شریف نے امریکہ کا دورہ کیا اور سٹریٹجک ڈائیلاگ ہوئے۔ رواں سال اکتوبر میں وزیر اعظم نواز شریف نے دوبارہ امریکہ کا دورہ کیا۔ روس اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 2015ء میں روس کے ساتھ تعلقات پہلے سے بہتر ہوئے بالخصوص اقتصادی تعلقات میں بہتری آئی ٗامریکہ سے بھی تعلقات میں بہتری آئی ہے، امریکہ کے ساتھ تحفظات پر بات ہوتی رہتی ہے تاہم مجموعی طور پر تعلقات خوشگوار ہیں۔ پیرس حملوں کے بعد مل بیٹھ کر مسائل کاحل تلاش کرنے کی ضرورت ہے، آج یورپ میں اسلام ، مہاجرین اور دہشت گردی زیربحث ہیں، مسلم دنیا پر زیادہ تر تبصرے اور تجزیئے غیر مسلموں نے کئے۔ سعودی عرب کا 34 ممالک پر مشتمل کولیشن ہے اتحاد نہیں۔ سعودی حکومت کا واضح موقف ہے کہ کولیشن میں میں شامل ہر ملک اپنی ترجیحات کا تعین خود کریگا، الائنس میں شامل ملکوں پر ذمہ داریوں کی کوئی پابندی نہیں۔صباح نیوز کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی اتحاد میں شمولیت کسی باقاعدہ معاہدے کے تحت عمل میں نہیں آئی ہمارا کردار ہماری سہولت کے مطابق ہوگا۔ پاکستان کے امریکہ اور روس کے ساتھ تعلقات میں بتدریج بہتری آرہی ہے ،بھارت سے مستقبل قریب میں باہمی اور جامع سطح پر رابطے ہوں گے، کوئی سعودی اتحاد کی زیادہ سرگرمیوں میں حصہ لے گا کوئی کم میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ کون کیا کرے گا جب معاملات آگے چلیں گے تو ہم اپنی سہولت کے مطابق کردار ادا کریں گے، روس کے ساتھ معیشت کے شعبہ میں تعلقات میں بہتری آئی ہے اس کی مثال یہ ہے کہ روس نے شمال سے جنوب تک گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے دو ارب ڈالر ز کی سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ ان کی پائپ لائن ہوگی جو ہم استعمال کریں گے اس کی قیمت دیں گے اس پائپ لائن کے ذریعے گیس کراچی آئے گی پھر پنجاب جائے گی بجلی کے منصوبے لگیں گے، پائپ لائن کے ذریعہ ایل پی جی آئے گی۔ اے این این کے مطابق پاکستان نے جامع مذاکرات کی بحالی کے معاملات طے کرنے کے لئے بھارتی سیکرٹری خارجہ کو جنوری کے وسط میں اسلام آباد کے دورے کی دعوت دے دی۔ افغان مفاہمتی عمل سے متعلق چار ملکی اجلاس بھی جنوری 2016ء میں ہوگا۔ یہ بات وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔
اسلام آباد (آن لائن) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے وزارت خارجہ سے سعودی عرب کی جانب سے بنائے گئے 34ممالک کے اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے حوالے سے مکمل تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ وزارت خارجہ کے حکام نے پاکستان کی جانب سے اقوام امتحدہ اور امریکہ کو دئیے گئے ڈوزئیر کے حوالے اور ہارٹ آف ایشیا کانفرس کے حوالے سے بریفنگ دی۔ شام کے حوالے سے پاکستان غیرجانبدار رہے گا۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر نزہت صادق کی زیر صدارت ان کیمرہ ہوا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے اسلامی ممالک کے 34 رکنی اتحاد کا رکن ہے۔ اس حوالے سے سعودی عرب سے تفصیلات طلب کی جارہی ہیں کہ پاکستان کا کردار کیا ہوگا۔ پاکستان صرف دہشت گردی کے خاتمے تک محدود ہوگا، پاکستان کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند ہے۔ یمن اور شام ان ممالک کا اندورنی معاملہ ہے پاکستان کسی صورت مداخلت نہں کرے گا۔ پاکستان سمیت اسلامی ممالک دہشت گردی کی شکار ہیں پاکستان صرف دہشت گردی کے خاتمے کی حد تک اتحاد میں شمولیت اختیار کرے گا۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی کو پاکستان میں بھارت کی مداخلت کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ امریکی وزیر خارجہ کو صوبہ بلوچستان، فاٹا اور کراچی میں مداخلت کے ڈوزیئرفراہم کئے ہیں۔ کراچی اور بلوچستان میں را نے سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں کو عسکری تربیت دی، انہیں بھارتی پاسپورٹ فراہم کئے گئے۔ ان پاسپورٹوں پر مختلف ممالک میں بھیجا گیا اس کی تفصیلات بھی ڈوزیئر کی صورت میں فراہم کی گئی۔ سیکرٹری خارجہ نے ہارٹ ایشیا کانفرس کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان ، چین اور امریکہ کے نمائندوں کی خصوصی میٹنگ میں خطے میں امن وامان اور خصوصی طورپر افغانستان میں امن کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ افٖغانستان میں امن قائم کرنے کے لئے تمام فریق اپنے اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے افغان امن کے لئے کردار ادا کریں گے ۔ بعدازاں مشیر خارجہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزرات خارجہ 34 رکنی اتحاد کے تفصیلات آنے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن